امتحانات کی تیاری کی وجہ سے نماز تراویح چھوڑنا

امتحانات کی تیاری کی وجہ سے نماز تراویح چھوڑنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر امتحانات کی تیاری کر رہاہو اور وہ امتحانات بورڈ کے ہوں تو کیا ان کی تیاری کے لیے تراویح کی نماز چھوڑ سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ تراویح سنت مؤکدہ ہے، لہٰذا بورڈ کے امتحانات کی وجہ سے تراویح کو چھوڑنا درست نہیں ہے۔
لمافي التنویر مع الدر:
’’(التراویح سنۃ) مؤکدۃ لمواظبۃ الخلفاء الراشدون (للرجال والنساء) إجماعا (ووقتھا بعد صلاۃ العشاء) إلی الفجر (قبل الوتر وبعدہ) في الاصح‘‘.
وفي الشامیۃ:
’’قولہ: (لمواظبۃ الخلفاء الراشدون) أي أکثرھم؛ لأن المواظبۃ علیھا وقعت في أثناء خلافۃ عمر رضي اللہ عنہ ، ووافقہ علی ذلک عامۃ الصحابۃ ومن بعدھم إلی یومنا ھذا بلا نکیر‘‘.(کتاب الصلاۃ، مبحث التراویح: 592/2،رشیدیۃ).
وفي البحر:
’’وسن في رمضان عشرون رکعۃ بعد العشاء....‘‘.
’’قولہ: (وسن في رمضان....) وذکر في الاختیار أن أبا یوسف سأل أبا حنیفۃ رحمہ اللہ عنھا وما فعلہ عمر رضي اللہ عنہ، فقال: التراویح سنۃ مؤکدۃ‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل: 115/2،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/222