آرٹیفیشل زیورات کے استعمال کا حکم

آرٹیفیشل زیورات کے استعمال کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارےمیں کہ کیا عورت لوہے اور پیتل کے آرٹیفیشل زیورات استعمال کرسکتی ہے؟ مثلاً کنگن، انگوٹھی، ہار وغیرہ اور اگر استعمال کرسکتی ہے تو کیا اس کے استعمال کرنے کی کوئی حد مقرر ہے؟

جواب

عورتوں کے لیے سونے اور چاندی کے علاوہ بقیہ دھاتوں سے بنے ہوئے آرٹیفیشل زیورات کا استعمال کرنا جائز ہے، مگر انگوٹھی صرف سونے اور چاندی کی استعمال کرسکتی ہیں، اور دیگر دھاتوں سے بنی ہوئی انگوٹھی کے استعمال کرنے سے اجتناب کریں۔
لما في إعلاء السنن:
’’وفي المغني لابن قدامۃ: یباح للنساء من حلي الذھب والفضۃ والجواھر کل ما جرت عادتھن بلبسہ کالسوار والخلخال والقرط والخاتم، وما یلبسہ علي وجوھھن، وفي أعناقھن وأیدیھن وأرجلھن وآذانھن وغیرہ‘‘.(کتاب الحظر والإباحۃ، ١٧/ ٢٨٩: إدارۃ القرآن)
وفي الھندیۃ:
’’ولا بأس للنساء بتعلیق الحرز في شعورھن من صفر أو نحاس أو شبۃ أو حدید ونحوھا للزینۃ والسوار منھا‘‘.(کتاب الکراھیۃ، الباب العشرون في الزینۃ، ٥/ ٤١٥:دار الفکر)
وفي رد المحتار:
’’وفي الجوھرۃ:والتختم بالحدید والصفر والنحاس والرصاص مکروہ للرجل والنساء‘‘.(کتاب الحظر والإباحۃ، ٩/ ٥٩٤، ط: رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/236