گیارہویں کے جھنڈے کو ہاتھ لگا کر دعا کرنے کا حکم

گیارہویں کے جھنڈے کو ہاتھ لگا کر دعا کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گیارہویں کے جھنڈے کو ہاتھ لگاکر دعاءکرنا،یا عَلم کو چومنا ،بوسہ دینا اور اس کے سامنے اپنی پیشانی کو رگڑنا کیسا ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

گیارہویں کا جو جھنڈا ہے وہ بدعت کے شعار اور علامات میں سے ہے، اس کو چومنا ،بوسہ دینا اور اس کے سامنے اپنی پیشانی رگڑنا ناجائز ہے، جس طرح بدعت ناجائز ہے، اسی طرح اس کی علامات کی تعظیم کرنا بھی ناجائز ہے اور اہل بدعت کے ساتھ مشابہت ہے۔
لما في اقتضاء الصراط المستقیم:
’’قد ذکر طوائف من الفقھاء من أصحاب الشافعي وأحمد وغیرھما کراھۃ أشیاء ولما فیھا من التشبہ بأھل البدع مثل ما قال غیر واحد من الطائفتین، ومنھم عبدالقادر :ویستحب أن یتختم في یسارہ للأثار؛ ولأن خلاف ذلک وعادۃ وشعار للمبتدعۃ‘‘.(فصل الفرق بین التشبہ بالکفار والشیاطین، وبین التشبہ بالأعراب والأعاجم،ص:154،نزار مصطفیٰ الباز).
وفي مائۃ مسائل:
’’مقرر کردن یوم عرس ثبوت آن از حضرت صلی اللہ علیہ وسلم وخلفاء راشدین وائمہ اربعہ نرسیدہ پس امری کہ ثبوت آن از شارع ومجتھدین محقق نباشد آن امر را براصل خود باید داشت‘‘.(سوال پانز دھم، مقرر کردن یوم عرس چہ حکم دارد،ص:48،الرحیم اکیڈمی).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:181/199