کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کئی سال سے زیورات کی زکوٰۃ ادا نہیں کی گئی ہے تو اب کس طرح زکوٰۃ ادا کی جائے؟
گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سونے اور چاندی کی جو مقدار پہلے سال تھی، اس کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ میں دیا جائے، پھر دوسرے سال چالیسویں حصے کی مقدار منہا کرکے بقیہ کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ میں دیا جائے، اسی طرح ہرسال کا حساب لگا کر باقی ماندہ کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ میں دیا جائے۔''(وسببہ ملک نصاب حولي تام فارغ عن دین لہ مطالب من جھۃ العباد) سواء کان ﷲ کزکاۃ وخراج''.
وفي الرد: قولہ(کزکاۃ) فلو کان لہ نصاب حال علیہ حولان ولم یزکہ فیہما لا زکاۃ علیہ في الحول الثانی.(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاۃ: ٢/٢٥٩،٢٦٠، سعید)
وبیان ذلک أنہ إذا کان لرجل مائتا درہم أو عشرین مثقال ذہب فلم یؤد زکاتہ سنتین یزکی السنۃ الأولی،ولیس علیہ للسنۃ الثانیۃ شيء عند أصحابنا الثلاثۃ. (البدائع، کتاب الزکاۃ، فصل: وأما شرائط الفرضیۃ: ٢/٨٦، رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی