پھلوں میں عشر کی ادائیگی کا طریقہ

Darul Ifta

پھلوں میں عشر کی ادائیگی کا طریقہ

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا ایک چھوٹاسا باغ ہے جس میں ٦٠ درخت ہیں، یہ باغ سیب کا ہے، جب سیب پک جاتے ہیں، یعنی کاٹنے کے قابل ہو جاتے ہیں تو ہم سیبوں کو کاٹنے کے لیے مزدور تنخواہ پر لگاتے ہیں،جب سیب کاٹنا ختم ہو جاتا ہے تو پھر ہم سیب کی چھانٹ اور کریٹ میں بھرنے کے لیے علیحدہ تنخواہ پر مزدو ر لگاتے ہیں۔
ان سیبوں کے لیے ہم کریٹ، شالی، کاغذ، میخ او رباندھنے کے لیے رسی علیٰحدہ پیسوں سے خریدتے ہیں، پھر سیب منڈی میں لے جاکر بیچے جاتے ہیں، اب مسئلہ یہ ہے کہ زکوۃ صافی بکری پر ادا کریں،یا خام بکری، یعنی سیب کی خام رقم سے مزدور، کریٹ، شالی، کاغذ، میخ اور پیٹی کی رقم منہا کرکے ادا کریں یا منہا کیے بغیر ادا کریں؟

جواب

جب سیب توڑ کر جمع کر دیے جائیں تو اسی وقت دس فی صد یا پانچ فیصد الگ کرکے عشر کے لیے متعین کر دیں، پھر چاہے وہی سیب مستحقین کو دے دیں،یا ان کو بازار میں بیچ کر ان کی رقم فقراء کو دے دیں دونوں طریقے جائز ہیں، دوسری صورت میں اس مقدار پر کریٹ وغیرہ کا جو خرچ آئے گا وہ آپ قیمت سے وصول کرسکتے ہیں، اس کی حقیقت یوں ہو گی کہ آپ نے عشر کے مال کو اپنے کریٹوں میں بھر کر کریٹ بمع پھل کے بیچ دیا، اب پھل کی قیمت فقراء کو دیں او رکریٹ کی قیمت آپ خود رکھ لیں۔

قولہ: (یجب العشر) ثبت ذلک بالکتاب والسنۃ والإجماع والمعقول أي: یفترض لقولہ تعالیٰ:(وآتوا حقہ یوم حصادہ)فإن عامۃ المفسرین علی أنہ العشر أو نصفہ،وہو مجمل بینہ قولہ ـ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ـ''ما سقت السماء ففیہ العشر وما سقي بغرب أو دالیۃ ففیہ نصف العشر''والیوم ظرف للحق لا للإیتاء، فلا یرد أنہ لو کان المراد ذلک فزکاۃ الحبوب لا تخرج یوم الحصاد بل بعد التنقیۃ والکیل لیظہر مقدارہا علی أنہ عند أبي حنیفۃ یجب العشر في الخضراوات،ویخرج حقہا یوم الحصاد أي:القطع.(رد المحتار، کتاب الزکاۃ، باب العشر:٢/٣٢٥،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer