پان کی کاشت پر عشر کا حکم

Darul Ifta

پان کی کاشت پر عشر کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا ایک پان فارم ہے او رایک شریک بھی میرے ساتھ ہے، پان کے پتے چار قسم کے ہوتے ہیں۔
(۱) مارکیٹ میں اس کا بھاؤ تین سو روپیہ ہے۔
(۲) اس کابھاؤ مارکیٹ میں دو سو روپے ہے۔
(۳) اس کا بھاؤ مارکیٹ میں ڈیڑھ سو روپے ہے۔
(۴) اس کا بھاؤ مارکیٹ میں سو روپے ہے۔
ایک ماہ کے اندر ہم تین سو کلوگرام نکالتے ہیں، جیسے تین سو کلو کی رقم کل کرایہ نکال کر باقی چالیس ہزار روپیہ ہوئی تو اس رقم سے عشر نکلے گا یا نہیں؟ اگر رقم سے عشر نکلے گا تو کتنی رقم نکالنی پڑے گی؟ اگر رقم نہیں نکلے تو کون سے نمبر کا پتہ نکالنا پڑے گا؟ او راگر شریک پتے دینے پر راضی نہ ہو تو کیا صورت ہو گی؟ اور فارم کا پانی جو ہے وہ نہری ہے۔

جواب

زمین اگر بارش یا دریا کے پانی یا قدرتی چشمہ کے پانی سے سیراب کی جاتی ہو تو اس کی پیداوار میں عشر (١٠، فیصد) واجب ہے،اور اگر پانی محنت یا قیمت سے حاصل ہوتا ہو، جیسے کنواں، ٹیوب ویل اور نہری پانی جس کا آبیانہ ادا کیاجاتاہے، تو اس میں نصف عشر(٥، فیصد) واجب ہے۔ آپ کی جیسی زمین ہو ویسے عشر نکالیں،اگر زمین کی پیداوار بیچ دی تو پھر قیمت سے عشر یا نصف عشر دینا ضروری ہے،اور پتے سے دینے کی صورت میں ہر قسم کے پتے سے زکوٰۃ(عشر) دینا ضروری ہو گی،اگر شریک زکوٰۃ دینے پر راضی نہیں تو آپ اپنے حصے کو علیٰحدہ کرکے اس سے زکوٰۃ دیں، شریک کے نہ دینے کا گناہ اسی پر ہے۔
(و) تجب في (مسقي سماء) أي: مطر (وسیح) کنھر (بلاشرط نصاب)۔ ۔۔۔ لأن فیہ معنی المؤنۃ.''(تنویر الأبصار مع الدر المختار، کتاب الزکاۃ، باب العشر: ٢/٣٢٦، سعید)
وأما السنۃ: فقولہ علیہ السلام، فیما سقت السماء والعیون أو کان عشریا العشر وفیما سقي بالنضح نصف العشر.''(الفقہ الإسلامی وأدلتہ، کتاب الزکاۃ، زکاۃ الزروع والثمار: ٣/١٨٨٠، رشیدیۃ)
(و) یجب (نصفہ في مسقي غرب) أي ولو کبیر (ودالیۃ) أي: دولاب لکثرۃ المؤنۃ.وفي الرد: قولہ لکثرۃ المؤنۃ: علۃلوجوب نصف العشر فیما ذکر. (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاۃ، باب العشر: ٢/٣٢٨،سعید)
''جاز دفع القیمۃ في زکاۃ وعشر''إلخ،(تنویر الأبصار، کتاب الزکاۃ، باب زکوٰۃ الغنم: ٢/٢٨٥،٢٨٦،سعید)
ولو باع العنب أخذ العشر من ثمنہ.(الھندیۃ، کتاب الزکاۃ، زکاۃ الزروع والثمار: ١/١٨٧، رشیدیۃ)
''ویجب العشر عند أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالی في کل ما تخرجہ الأرض۔۔۔قلّ أو کثر''(الھندیۃ، کتاب الزکاۃ، الباب السادس في زکاۃ الزروع والثمار: ١/٢٤٧، دارالفکر).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer