نکاح کرتے وقت عورت کی طرف سے شرط فاسد ماننے کا حکم

نکاح کرتے وقت عورت کی طرف سے شرط فاسد ماننے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک شادی شدہ آدمی ہوں اور دو بچے بھی ہیں اور مجھے اپنی بیوی سے کچھ شکایت بھی نہیں ہے، اب میں دوسری شادی کرنے جارہا ہوں اور میری بیوی کی طرف سے اجازت بھی ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میری دوسری بیوی کی طرف سے یہ مطالبہ ہے کہ میں یہ قسم لوں کہ (میں ہمیشہ کے لیے اپنی پہلی بیوی کے پاس نہیں جاؤں گا، اگر میں گیا تو وہ مجھ پر حرام ہوگی) جب کہ میرا دل کسی بھی طرح سے یہ مطالبہ نہیں مان رہا اور میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ میں دوسری شادی اسی عورت سے کروں، کیوں کہ میں اسے بہت پسند کرتا ہوں، لیکن اس کا مطالبہ ماننے کو میرا ضمیر مجھے اجازت نہیں دیتا، اب اس صورت حال میں، میں کیا کروں؟ میں بہت پریشان ہوں، کوئی حل بتادیں۔
میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دوسری ہونے والی بیوی کی یہ قسم لوں، لیکن جھوٹی قسم، تاکہ وہ مجھ سے شادی پر راضی ہوجائے اور بعد میں کفارہ دے دوں، تاکہ پہلی بیوی مجھ پر ہمیشہ کے لیے حلال ہو، کیا اس بات کی گنجائش ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ خاتون کا نکاح کے لیے ایسی شرط عائد کرنا جائز نہیں ہے، اور نہ ہی آپ کا اس شرط کو منظور کرنا جائز ہے۔
لما في التنزیل:
˒˒یا أیہا النبي لم تحرم ما أحل اللہ لک تبتغي مرضات أزواجک واللہ غفور رحیم˓˓(سورۃالتحریم: ١)
وأیضا فیہ:
˒˒یا أیہا الذین آمنوا لا تحرموا طیبات ما أحل اللہ لکم ولا تعتدوا إن اللہ لا یحب المعتدین˓˓(سورۃالمائدۃ: ٨٧).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

فتویٰ نمبر:63/ 173

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی