نکاح میں طے شدہ شرائط کا حکم

نکاح میں طے شدہ شرائط کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لڑکے(علی) کے والد نے اپنی بچی جوکہ نکاح شغار میں تھی، اس کے رشتہ سے منکر ہوگئے،تاکہ نکاح میں شرائط سے بچ سکیں، کیا نکاح کی شرائط میں جو کہ لڑکی کا حق ہے کمی کوتاہی ہوگی؟

جواب

شرائط میں مذکور کچھ شرائط شوہر کی طرف سے وعدہ ہیں، اخلاقی اعتبار سے شوہر کو چاہیے کہ ان کو پورا کرے، ورنہ قضاءً شوہر پر ان کو پورا کرنا لازم نہیں، اس کے علاوہ باقی شرائط کی تکمیل شوہر کے ذمہ لازم نہیں۔
لما في التنزيل العزیز:
«وأوفوا بالعهد إن العهد كان مسئولا».(سورہ بني إسرائيل:34)
وفيه أيضا:
«والذين هم لأمٰنٰتهم وعهدهم راعون». (سورۃ المؤمنون:8).
وفي الصحيح البخاري:
’’وقال ابن عمر أو عمر رضي الله عنهما:كل شرط خالف كتاب الله فهو باطل‘‘.(كتاب الشروط، باب المكاتب، وما لا يحل من الشروط التي تخالف كتاب الله، ص:451، دار السلام).
وفي التنوير مع الدر:
’’(ولكن لا يبطل) النكاح (بالشرط الفاسد و) وإنما (يبطل الشرط دونه) يعني لو عقد مع الشروط الفاسد لم يبطل النكاح، بل الشرط‘‘.(كتاب النكاح، 146/4، مكتبة رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/268