کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک ایسی لڑکی جو کے میرے لئے نا محرم ہے اور میں اس کو بیٹی کہہ کر پکارتا رہا ہوں اور وہ بھی مجھے اپنے بڑوں کی نظر کرتی ہے اس صورت میں کیا ہم ایک دوسرے کو نکاح کا پیغام دے سکتے ہیں؟ اگر عمر میں بہت زیادہ فرق ہو تو کیا پھر بھی نکاح ہوسکتا ہے؟
صورت مسئولہ میں آپ مذکورہ لڑکی کو نکاح کا پیغام دے سکتے ہیں۔البتہ نکاح سے پہلے فضول بات چیت اور ملاقات کرنا گناہ ہے، اس سے بچیں۔لما في تفسير المدارك:
«حرمت عليكم أمهاتكم.... وأحل لكم ما وراء ذلكم» ما سوى الحرمات المذكورة‘‘.(245/1، رشيدية)
وفي الدر المختار:
’’أسباب التحريم أنواع: قرابة، مصاهرة، رضاع، جمع، ملك، شرك، إدخال أمة على حرة.... التطليق ثلاثا، وتعلق حق الغير بنكاح أو عدة‘‘. (كتاب النكاح، فصل في المحرمات:107/6: رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/214