کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اپنی زکوٰۃ کی رقم سے تبلیغی مقاصد کے لیے دینی کتابیں خرید کر دوسروں کو دینا جائز ہے یا نہیں؟ یا کوئی شخص اپنے اوپر واجب شدہ زکوٰۃ کی رقم سے دینی کتابیں خرید کر عوام الناس کے مطالعہ کے لیے اپنی لائبریری میں رکھ سکتا ہے یا نہیں؟ جواب سے آگاہ کریں۔
زکوٰۃ کے مصارف اﷲ تعالیٰ نے ذکر کیے ہیں، ان مصارف میں زکوٰۃ خرچ کرنا ضروری ہے، زکوٰۃ کے مال کا فقیر کو مالک بنانا ضروری ہے،مذکورہ صورت جو آپ نے لکھی ہے،وہ صحیح نہیں ہے،کیوں کہ وہ کتابیں آپ کی ملک میں رہیں گی،ہاں اگر زکوٰۃ کے مال سے کتابیں خرید کر فقیر کو دے دی جائیں او رپھر وہ اپنی طرف سے مالک بننے کے بعد اپنی یا کسی کی لائبریری کو عطیہ دے دے تو جائز ہے۔
ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة(لا) يصرف(إلى بناء)نحو(مسجد)
وفي الرد:(قوله: نحو مسجد) كبناء القناطر والسقايات وإصلاح الطرقات وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه زيلعي. (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاۃ، باب المصرف: ٢/٣٤٤، سعید)
قال ﷲ تبارک وتعالی:(إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْہَا۔۔۔۔ الخ) (سورۃ التوبۃ:٦٠) فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر : 07/240