حفظ یا ناظرہ مکمل ہونے پر مٹھائی کھلانا یاتحائف تقسیم کرنے کا حکم

حفظ یا ناظرہ مکمل ہونے پر مٹھائی کھلانا یاتحائف تقسیم کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں مدرسے میں حفظ درسگاہیں ہیں۔جن میں حفظ وناظرہ کے طلباء زیر تعلیم ہیں، جس بچے کا تکمیل قرآن ہو تو وہ بچہ تمام طلباء کا مٹھائی کے ذریعے اکرام کرتا ہے یا کھانے کھلاتا ہے۔ نیز اساتذہ کرام کو تحفے تحائف بھی دیتا ہے، لیکن اساتذہ کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں ہوتا، یہ سب کچھ طلبائے کرام اور سرپرست اپنی خوشی سے کرتے ہیں، لیکن بعض طلبائے کرام جو غریب اور نادار ہوتے ہیں، وہ بھی ان طلبائے کرام کو دیکھ کر اپنے گھر والوں کو اس طرح اکرام کرنے پر مجبور کرتے ہیں، تو اس طرح اکرام کرنا اور تحائف کو قبول کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ نیز ہماری اس میں کیا شرعی ذمہ داری ہے۔مفصل ومدلل جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

بچے کے تکمیل قرآن کے موقع پر خوشی کا اظہار کرنا ایمان کا تقاضا ہے اور اپنے عزیز واقارب کو بلا کر دعوت کا اہتمام کرنا، مٹھائی وغیرہ تقسیم کرنا، اساتذہ کو تحفے تحائف دینا درست ہے، لیکن رسم کے طور پر دعوت کرنا، اور بڑٰی دعوت کرنا جس سے غریب طلباء متأثر ہوتے ہوں، شرعاً اس کی اجازت نہیں۔
لما في الھندیۃ:
’’ویستحب لہ أن یجمع أھلہ وولدہ عند الختم ویدعولھم‘‘.(کتاب الکراھیۃ، الباب الرابع: 366/5، دارالفکر)
وفي شعب الایمان:
’’أخبرنا أبو الحسین بن الفضل القطان........عن إبن عمر رضي اللہ عنہما قال: تعلم عمر بن الخطاب رضي اللہ عنہ البقرۃ في إثني عشرۃ سنۃ فلما أتمھا نحر جزورا‘‘.(الفصل الثالث في آداب التعلیم والتعلم:17/8،دارالکتب العلمیۃ).
وفي الدر:
ویکرہ اتخاذ الطعام .....واتخاذ الدعوۃ لقراءۃ القرآن،وجمع الصلحاء، والقراء للختم‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في کراھۃ الضیافۃ من أھل المیت،176/3،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:181/196