ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں منافع لینے کا حکم

ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں منافع لینے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ:

مفتی صاحب! میرے ایزی پیسہ ایپ اکاؤنٹ میں بالفرض 5 یا 6 ہزار روپے موجود ہیں، تو اب ایزی پیسہ ایپ میں 3 آپشن دیتے ہیں ان میں سے کسی ایک آپشن کے سیلیکٹ کرنے پر آپ کو روز 10 روپے فری میں دئیے جاتے ہیں، آیا یہ سود کے زمرے میں آتے ہیں کہ نہیں؟ اور یہ 10 روپے فری کا دینا بغیر کسی عوض کے ہے یا میرے اکاؤنٹ میں جو رقم ہے اسی کا عوض سمجھا جائے، اور اس وقت تک 30 روپے میں نے حاصل کرلیے ہیں، تو ان کا استعمال کرنا کیسا ہے ؟ اگر ناجائز ہے تو ان30 روپے کا کیا کیا جائے؟ برائے مہربانی تحقیقی جواب دیں۔

جواب

واضح رہے کہ ایزی پیسہ کی کمپنی کے پاس آپ کی رقم بطور قرض ہے، وہ اس رقم کو استعمال کرتی ہے اور قرض میں کسی قسم کا مشروط نفع لینا سود ہے، لہذا اگر کمپنی شروع ہی سے سود کا معاملہ کرتی ہے تو اکاؤنٹ بنانا جائز نہیں ہے اور اگر شروع سے سود کا معاملہ نہیں کرتی تو اکاؤنٹ بنانے کی گنجائش ہے، مگر صورت مسئولہ میں کمپنی روز جو دس 10روپے یا کوئی اور نفع مفت میں دیتی ہے، وہ سود ہے جوکہ حرام ہے، باقی جو تیس30 روپے یا کوئی اور نفع اس صورت میں آپ کو ملا ہے، اس کا استعمال ناجائز ہے، اگر کمپنی کو واپسی کی کوئی صورت بنے تو واپسی کردیں، ورنہ اتنی رقم بغیر ثواب کی نیت کے کسی مستحق کو دے دیں۔
لما في حاشیۃ الشلبي علی التبیین:
’’قال الحاکم الشہید: وعاریۃ الدراہم والدنانیر والفلوس قرض‘‘.(کتاب العاریۃ: ٦/ ٤٠: دار الکتب العلمیۃ).
وفي إعلاء السنن:
(عن علي رضي اللہ عنہ مرفوعا: ''کل قرض جر منفعۃ فھو ربا'' ولما رواہ شواھد کثیرۃ) قال العبد الضعیف: قال ابن حزم في ''المحلی'': والربا لا یکون إلا یکون في بیع أو قرض أو سلم..... فلا یصل إقراض کل شيء لیرد إلیک أقل ولا أکثر......وھذا إجماع مقطوع بہ اھـ. فمثلہ [ابن حزم] لا یذعن الإجماع إلا إذا جاء مثل فلق الصبح‘‘.(باب کل قرض جر منفعۃ فھو ربا: ١٤/ ٥١٢، ٥١٣: إدارۃ القرآن)
وفي الدر مع الرد:
’’کل قرض جر منفعۃ حرام أي: إذا کان مشروطا‘‘.(کتاب البیوع، فصل في القرض: ١٤/ ٥١٢: رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر: 174/234