امام کے ساتھ جماعت میں شامل ہونے کا طریقہ

امام کے ساتھ جماعت میں  شامل ہونے کا طریقہ

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوتا ہے اور دیکھتا ہے کہ امام رکوع میں ہے یا قعدہ میں ہے اور یہ شخص آکر تکبیر تحریمہ کہہ کر بغیر ہاتھ باندھے رکوع میں یا قعدہ میں شامل ہو جاتا ہے،کیا ایسا کرنا صحیح ہے او رپھر اگر اسے رکوع کے اندر تسبیح ملے یانہ ملے تو کیا اسے وہ رکعت مل گئی یا کہ نہیں جواب مدلل تحریر فرماکر مشکور وممنون فرمادیں؟

جواب

اس کوچاہیے کہ پہلے کھڑے کھڑے تکبیر تحریمہ کہے اور پھر دوسری تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے، لیکن اگر یہ شخص صرف تکیبر تحریمہ کہہ کر رکوع میں چلا جائے تو بھی نماز ہو جائے گی، لیکن امام کے ساتھ حالت رکوع میں ملے تو رکعت پوری ہو گی اوراگرامام اٹھ چکا تھا تو پھر اس کی رکعت پوری نہیں ہوگی،تسبیح نہ پڑھنے سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

لمافی البحر الرائق:

"(قوله: وإن أدرك إمامه راكعا فكبر ووقف حتى رفع رأسه لم يدرك الركعة) خلافا لزفر هو يقول أدرك الإمام فيما له حكم القيام ولنا أن الشرط هو المشاركة في أفعال الصلاة ولم يوجد لا في القيام ولا في الركوع وذكر قاضي خان أن ثمرة الخلاف تظهر في أن هذا عنده لاحق في هذه الركعة حتى يأتي بها قبل فراغ الإمام وعندنا هو مسبوق بها حتى يأتي بها بعد فراغ الإمام وأجمعوا أنه لو انتهى إلى الإمام وهو قائم فكبر ولم يركع مع الإمام حتى ركع الإمام ثم ركع أنه يصير مدركا لتلك الركعة وأجمعوا أنه لو اقتدى به في قومة الركوع لم يصر مدركا لتلك الركعة اهـ". (البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري ، کتاب الصلاۃ، 2/ 82).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی