CPTکمپنی کی طرف سے بینک میں سافٹ ویئر بنانے کا حکم

CPTکمپنی کی طرف سے بینک میں سافٹ ویئر بنانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کمپنیCPT globalجو مختلف اداروں میں آئی ٹی سروس فراہم کرتی ہے، زید اسی کمپنی کا ملازم ہے، کمپنی نے اس کی ڈیوٹی ایک بینک کے آئی ٹی سیکشن میں کچھ سافٹ ویئر انتظام کے لیے لگائی ہے، زید کی تنخواہ کا کیا حکم ہے جبکہ تنخواہ مذکورہ کمپنی سے ملے گی، کمپنی کا اصل کام حلال ہے، اگرچہ صورت مسئولہ میں بینک سے کمیشن لے گی۔ زید بینک کے لیے جو سافٹ ویئر بنارہا ہے اس سے بینک تکنیکی امور کی نگرانی کرے گا۔

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ زید کمپنی کا ملازم ہے اور کمپنی کا اصل کام حلال اور جائز ہے ،اس لیے زید کی تنخواہ حلال ہے، تاہم زید کو چاہیے کہ بینک کے علاوہ کسی اور ادارے میں کام کرنے کی اپنی کمپنی سے وقتاً فوقتاً درخواست کرتا رہے۔
لما في التنزیل:
«وتعاونوا علی البر والتقویٰ ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان».(سورۃ المائدۃ:02)
وفي روح المعاني:
’’قولہ تعالیٰ: « ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان».فیعم النھي کل ما ھو من مقولۃ الظلم والمعاصي، ویندرج فیہ النھي عن التعاون علی الاعتداء والانتقام.
وعن ابن عباس رضي اللہ تعالیٰ عنہما وأبي العالیۃ: أنہما فسرا الإثم بترک ما أمرھم بہ، وارتکاب مانھاھم عنہ، والعدوان بمجاوزۃ ماحدہ سبحانہ لعبادہ في دینھم وفرضہ علیھم في أنفسھم، وقدمت التحلیۃ علی التخلیۃ مسارعۃ إلی إیجاب ما ھو المقصود بالذات‘‘. (سورۃ المائدۃ:2، 27/7، مؤسسۃ الرسالۃ بیروت)
وفي التاتارخانیۃ:
’’وفي فتاویٰ أھل سمر قند: إذا استأجر رجلا لینحت لہ طبنورا، أو بربطا، ففعل یطیب لہ الأجر، إلا أنہ یأثم في الإعانۃ علی المعصیۃ‘‘. (کتاب الإجارۃ: الفصل الإستیجار علی المعصیۃ: 131/15،فاروقیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:233/ 177