ہوائی جہاز میں نمازپڑھنے کا حکم

ہوائی جہاز میں نمازپڑھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ عام طور پر ہوائی جہاز میں سفر کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے، جس میں نمازوں کے اوقات بھی آجاتے ہیں تو کیا ہوائی جہاز میں نماز پڑھنا درست ہے؟ اور کیا اگرکوئی صورت جماعت کی ممکن ہو تو جماعت کے ساتھ بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں؟

جواب

اگر اس بات کا امکان ہو کہ زمین پر اترنے تک نماز قضا نہیں ہو گی تو پھر انتظار کرنا چاہیے اور اترنے کے بعد نماز ادا کی جائے ،لیکن اگر اس کا امکان نہ ہو اور نماز کا وقت نکل رہا ہو تو پھر انفرادً یا جماعت کے ساتھ اگرکھڑا ہونا ممکن ہو تو نماز اداء کر لی جائے،لیکن اگر احتیاطًا پھر اس کا اعادہ کرلے تو بہتر ہے۔

"ومن أراد أن یصلي في سفینۃٍ تطوعاً أوفریضۃً فعلیہ أن یستقبل القبلۃ ولا یجوزلہ أن یصليَ حیث ماکان وجہہ"۔(الفتاوی الھندیۃ:کتاب الصلاۃ،46/1)

"مستفاد: الأسیر في ید العدو إذا منعہ الکافر عن الوضوء و الصلاۃ یتیمم و یصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج؛ لأن ہذا عذررجاء من قبل العباد، فلا یسقط فرض الوضوء عنہ، فعلم منہ أن العذر إن کان من قبل اللّٰہ تعالیٰ لا تجب الإعادۃ، و إن کان من قبل العبد وجبت الإعادۃ"۔(البحر الرائق: کتاب الطہارۃ، 248/1).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی