گیارہویں کا کھانا پکانے اور کھانے کا حکم

گیارہویں کا کھانا پکانے اور کھانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گیا رہویں شریف کا کھاناکھانا کیساہے؟اگر کوئی ہمارے گھر بھیج دے تو کھا سکتے یا نہیں؟شریعت میں اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب

گیارہویں کا کھانا غیر اللہ کے نام پر پکائیں تو ناجائز ہےاور اس کاکھانا بھی جائز نہیں، البتہ اگر اللہ کے نام پر پکایا ہے تو دن کی تعیین کی وجہ سے بدعت ہے، لہٰذا اس کے کھانے سے بھی اجتناب کیا جائے۔
لما في الدرالمختار:
’’واعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یؤخذ من الدراھم والشمع والزیت ونحوھا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربا إلیھم فھو بالإجماع باطل وحرام ما لم یقصدوا صرفھا لفقراء الأنام، وقد ابتلی الناس بذلک.......‘‘.(کتاب الصوم،مطلب في النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام:491/3،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:181/204