گندم پسوانے کی اجرت اُسی گندم سے دینا

گندم پسوانے کی اجرت اُسی گندم سے دینا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر کوئی شخص گندم پسوانے کے بعد چکی والے کی پاس لے کر گیا، پھر گندم پسوانے کے بعد چکی والے کی اجرت اسی آٹے سے دی تو اس کا کیا حکم ہے؟ چکی والا کہتا ہے کہ یا تو پیسے دو گے، یا میں آٹے میں سے اجرت وصول کروں گا، گندم والا کہتا ہے کہ آٹے میں سے اجرت لے لو۔تو اس صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں گندم پیسنے والےکا آٹے کے ذریعہ اپنی اجرت وصول کرنا درست نہیں، البتہ جواز کا حیلہ یہ ہےکہ شروع سے گندم پیسنے والے کی اجرت کی مقدار گندم سے الگ کر کے اس کے حوالے کردی جائے، یا اجرت میں گندم کے آٹے کی متعین مقدار طے کرلی جائے، پھر گندم والے کی مرضی ہے خواہ اسی پسے ہوئے آٹے سے دے یا اپنی طرف سے دوسرے آٹے سے، اس کی گندم سے پسے ہوئے آٹے سے دینا مشروط نہ ہو۔
لما في رد المحتار:
قوله:(للطحان) أي: لمسألة قفيز الطحان، وهي كما في البزازية: أن يستأجر رجلا ليحمل له طعاما أو يطحنه بقفيز منه فالإجارة فاسدة، ويحب أجر المتل لا يتجاوز به المسمى.
قوله:(لأنه منصوص) أي: عدم الجواز منصوص عليه بالنهي عن فقيز الطحان.... إلخ“. (كتاب البيوع، باب الصرف: 586/7: رشيدية)
وفيہ أیضاً:
”ثم رأيت في معراج الدراية ما نصه....  قفيز الطحان؛ لأنها من منافع عمله فلا تكون أجره.١هـ“.(كتاب الحج، باب الهدي:48/4: رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/321