کیا عورت پورے گھر میں اعتکاف کی نیت کرسکتی ہے؟

Darul Ifta

کیا عورت پورے گھر میں اعتکاف کی نیت کرسکتی ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل رمضان شریف میں بعض مقامات پر گرمی شدید ہوتی ہے۔ اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی ہوتا ہے، تو اب عورت اگر گھر میں اعتکاف کرتی ہے ،تو کیا وہ پورے گھر (کمرہ، برآمد، صحن) میں اعتکاف کی نیت کرسکتی ہے؟ یا کمرہ اور برآمدہ یا کمرہ اور صحن کے کچھ حصے(اگر بر آمدہ نہ ہو) کی نیت کر سکتی ہے، کیوں کہ صرف ایک خاص کمرے میں گرمی کے وقت رہنا مشکل ہوتا ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں صرف گرمی سے بچنے کے لئے عورت کا سوال میں ذکر کردہ طریقہ اختیار کرنا شرعا درست نہیں، بلکہ عورت جب گھر میں اعتکاف کرے، تو جس جگہ وہ نماز پڑھتی ہے، اس جگہ کو یا کوئی اور جگہ مناسب ہو تو اس کو مخصوص کر کے وہیں دس دن سنت اعتکاف کی نیت کر کے عبادت میں مصروف ہوجائے، اور بغیر ضرورت کے اس جگہ سے باہر نہ نکلے۔
لما في التنویر مع الدر:
’’(امرأة في مسجد بيتها) ويكره في المسجد، ولا يصح في غير موضع صلاتها من بيتها كما إذا لم يكن فيه مسجد ولا تخرج من بيتها إذا عتكفت فيه‘‘.
قال ابن عابدين رحمہ اللہ:
’’قوله: (كما إذا لم يكن فيه مسجد) أي مسجد بيت، وينبغي أنه لو أعدته للصلوة عند إرادة الاعتكاف أن يصح‘‘.(الدر المختار مع الرد، كتاب الصوم، باب الاعتكاف: ٢/٤٨٥، ط: دار الفكر)
وفي الهنديه:
’’والمرأة تعتكف في مسجد بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منه إلا لحاجة الإنسان كذا في شرح المبسوط للسرخسي.
ولو لم يكن في بيتها مسجد تجعل موضعا منه مسجدا فتعكف فيه كذا في الزاهدي‘‘.(كتاب الصوم، الباب السابع في الاعتكاف: ١/٢١١، ط: رشيدية).فقط.واللہ اعلم بالصواب

110/267
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer