کفریہ کلمات ادا کرنے سے ایمان ونکاح کی تجدید کا حکم

کفریہ کلمات ادا کرنے سے ایمان ونکاح کی تجدید کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں فرمان اقبال پچھلے چال سال سے کاروباری پریشانیوں کی وجہ سے نادم ہوں، اسی پریشانی میں میں نے شراب اور پریشانی میں اضافہ ہوتا گیا، عید کے تیسرے دن نشہ کی حالت میں میں نے کفریہ لفظ ادا کیا، جب کہ پورا رمضان روزے رکھے اور نشہ نہیں کیا، میری سمجھ میں نہیں آیا، اب ندامت کی کیفیت میں ہوں، دوسرے دن اللہ تعالی سے معافی مانگی، اور توبہ واستغفار کیا، اور اللہ تعالی سے وعدہ کیا کہ آج کے بعد کبھی شراب نہیں پیوں گا اور نہ نشہ کروں گا، الحمدللہ ابھی تک محفوظ ہوں، میرا سوال یہ ہے کہ میری اہلیہ کا کہنا یہ ہے کہ جب آپ نے کفریہ لفظ منہ سے ادا کیے ہیں ،تو میرا نکاح آپ سے ختم ہے، آپ سے درخواست ہے کہ میں کیا کروں؟ شریعت کی روشنی میں میری راہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ کفریہ کلمات زبان سے ادا کرنے کی وجہ سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور اس کا نکاح بھی ختم ہوجاتا ہے، لہذا تجدید ایمان کے ساتھ ساتھ تجدید نکاح بھی ضروری ہے، تجدید ایمان کا مطلب ہے نئے سرے سے ایمان لانا، یعنی کلمہ شہادت پڑھنا اور کفریہ باتوں سے توبہ کرنا، تجدید نکاح کا مطلب ہے کہ اگر میاں بیوی اپنے نکاح کے سابقہ رشتے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں ،تو نئے مہر کے ساتھ دوبارہ شرعی طریقے کے مطابق نکاح کرلیں۔
لما في الشامیۃ:
’’تنبیہ في القنیۃ جدد للحلال نکاحا بمہر یلزم إن جددہ لأجل الزیادۃ لا احتیاطا اھـ. أي لو جددہ لأجل الاحتیاط لا تلزمہ الزیادۃ بلا نزاع کما في البزازیۃ‘‘.(کتاب النکاح، باب في المہر، ٤/ ٢٣٩: رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 173/183