ڈاڑھی منڈے عالم اور ڈاڑھی والے غیرعالم میں سے امام کس کو بنایا جائے؟

ڈاڑھی منڈے عالم اور ڈاڑھی والے غیرعالم میں سے امام کس کو بنایا جائے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ اگر امام موجود نہ ہو تو نماز پڑھانے کے لیے کس کو ترجیح دی جائے، داڑھی مونڈنے والے عالم کو ،یا کم پڑھے لکھے داڑھی والےکو ،یا ایک ایسے شخص کو جس کی داڑھی ہو مگر اس نے کسی وجہ سے کسی کو پہلے قتل کر دیا ہو اور اب تک اس کا تصفیہ نہ ہوا ہو، ان تینوں میں سے کون امامت کے زیادہ لائق ہے؟

جواب

داڑھی منڈوانے والا فاسق ہے،اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے جیساکہ کتب فقہ میں لکھا ہے،لہٰذا مذکورہ صورت میں اس آدمی کو ترجیح ہو گی جو اگرچہ کم لکھا پڑھا ہے لیکن اس کی داڑھی پوری ہے، بشرطیکہ وہ نماز کے مسائل سے پوری طرح  واقف ہو۔

''ویکرہ إمامۃ عبدو أعرابی وفاسق..... قولہ: وفاسق من الفسق): أی الخروج عن الاستقامۃ ولعل المرادبہ من یرتکب الکبائر.''(الدرالمحتار مع الرد، کتاب الصلوٰۃ ١/٥٥٩، سعید)

"(و الأحقّ بالإمامة) تقدیمًا بل نصبًا مجمع الأنھر (الأعلم بأحکام الصلاۃ) فقط صحةً و فسادًا بشرط اجتنابه للفواحش الظاهرة، وحفظه قدر فرض، و قیل واجب، و قیل: سنة (ثم الأحسن تلاوۃ) و تجویدًا (للقراءۃ، ثم الأروع) أي: الأکثر اتقاء للشبھات." (ردالمحتار: کتاب الصلوٰۃ، باب الإمامۃ ١/٥٥٧، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی