چکی والے کا اجرت میں گندم لینا

چکی والے کا اجرت میں گندم لینا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے علاقے میں آٹا چکی والے حضرات فی بوری گندم پر ایک کلو گندم کاٹتے ہیں، اور اس کے علاوہ فی کلو گندم کے پانچ روپے بھی لیتے ہیں، اب سوال یہ ہے کہ چکی والے کا انہی بوریوںمیں سے فی بوری ایک کلو گندم کاٹنا شرعا جائز ہے یا نہیں؟ تحقیقی جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

جواب

چکی والا اجرت میں اگر گندم سے لیتا ہے، تو یہ جائز ہے، اسی طرح گندم اور پیسے دونوں اجرت میں مقرر کرنا بھی جائز ہے۔
لمافی الھندیۃ:
’’صورۃ قفیز الطحان:أن یستأجر الرجل من آخر ثورا؛ لیطحن بہ الحنطۃ علی أن یکون لصاحبھا قفیز من دقیقھا أو یستأجر إنسانا لیطحن لہ الحنطۃ بنصف دقیقھا أو ثلثہ أو ما أشبہ ذلک، فذلک فاسد. والحیلۃ في ذلک لمن أراد الجواز أن یشترط صاحب الحنطۃ قفیزا من الدقیق الجید، ولم یقل من ھذہ الحنطۃ أو یشترط ربع ھذہ الحنطۃ من الدقیق الجید؛ لأن الدقیق إذا لم یکن مضافا إلی حنطۃ بعینھا یجب في الذمۃ والأجر کما یجوز أن یکون مشارا إلیہ یجوز أن یکون دینا في الذمۃ ثم إذا جاز یجوز أن یعطیہ ربع دقیق ھذہ الحنطۃ ،إن شاء کذا في المحیط‘‘.(کتاب الإجارۃ،الفصل الثالث في قفیز الطحان وما في معناہ:۴۸۱/۴،دارالفکر بیروت)
وفي البزازیۃ:
’’دفع بقرتہ إلی رجل علی أن یعلفھا وما یکون من اللبن والسمن بینھما أنصافا، فالإجارۃ فاسدۃ‘‘.(کتاب الإجارات: ٢/ ٢١:دار الفکر)
وفي التبیین:
’’(ولو دفع غزلا لینسجہ بنصفہ، أو استأجرہ لیحمل طعامہ بقفیز منہ أو لیخبز لہ کذا الیوم بدرھم لم یجز)؛ لأنہ في الأولی والثانیۃ جعل الأجر بعض ما یخرج من عملہ، فیصیر في معنی قفیز الطحان وقد نھي عنہ علیہ الصلاۃ والسلام :وھو أن یستأجر ثورا لیطحن لہ حنطۃ بقفیز من دقیقہ، فصار ھذا أصلا یعرف بہ فساد جنسہ‘‘.(کتاب الإجارۃ، باب الإجارۃ الفاسدۃ: ٦/ ٢٦، ٢٧:رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/287