چار پائی یا کسی ڈھیلی چیز پر نماز پڑھنے کا حکم

چار پائی یا کسی ڈھیلی چیز پر نماز پڑھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چارپائی پر یا اس جیسی کسی ڈھیلی چیز پر نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ یعنی پیشانی کے نیچے کوئی سخت چیز نہ ہو، وضاحت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ سجدہ نماز کا ایک اہم رکن ہے، اور سجدہ کرنے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ وہ کسی سخت چیز پر ہو، اور اگر کسی نرم چیز پر سجدہ کرنا ہو، تو شرط یہ ہے کہ سجدہ کرتے وقت اس نرم چیز کو اتنا دبائے کہ زمین کی سختی محسوس ہونے لگے، البتہ وہ چیز جو ڈھیلی ہو، اور اس پر پیشانی نہ ٹھہر سکتی ہو، تو اس پر سجدہ کرنے سے سجدہ ادا نہیں ہوتا، لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر چار پائی بھی ڈھیلی ہے، تو اس پر نماز نہیں پڑھ سکتے، لیکن اگر چار پائی سخت ہے، تو اس پر نماز پڑھنا درست ہے۔

لما في الدر مع الرد:

(كما يكره) تنزيها (بكور عمامته وإن صحّ بشرط كونه على جبهته) كلها أو بعضها كما مرّ (أما إذا كان) الكور (على رأسه فقط وسجد عليه مقتصرًا) أي: ولم تصب الأرض جبهته ولا أنفه على القول به (لا) يصحّ لعدم السجود على محله، وبشرط طهارة المكان، وأن يجد حجم الأرض، تفسيره أن الساجد لو بالغ لا يتسفّل رأسه أبلغ من ذلك، فصحّ على طنفسة وحصير وحنطة وشعير وسرير وعجلة إن كانت على الأرض، لا على ظهر حيوان كبساط مشدود بين أشجار، ولا على أرز أو ذرة إلا في جوالق أو ثلج إن لم يلبده وكان يغيب فيه وجهه ولا يجد حجمه، أو حشيش إلا إن وجد حجمه، ومن هُنا يعلم الجواز على الطراحة القطن، فإن وجد الحجم جاز وإلا فلا.(كتاب الصلاة، مطلب: في إطالة الركوع للجائي: 2/251، 252، رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 155/135