نابالغ کے پیچھے نماز تراویح پڑھنے کا حکم

نابالغ کے پیچھے نماز تراویح پڑھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرکوئی بچہ بلوغت کے قریب مثلاً بارہ، تیرہ برس کا ہوتو رمضان المبارک کے مہینے میں اس کا تراویح میں قرآن مجید سنانا کیساہے؟ او ریہ خوف ہو کہ قرآن نہ سنانے کی صورت میں قرآن بھول جائے گا اور یہ بھی فرمائیں کہ اس کے پیچھے تراویح پڑھنا بہتر ہے،یا اکیلے ،یا ألم تر کیف کے ساتھ؟ کون سا طریقہ افضل ہے؟

جواب

بارہ، تیرہ برس کے نابالغ بچے کی اقتدا میں تراویح کی نماز درست نہیں۔
قرآن کریم کی پختگی کے لیے متبادل انتظام کرلیاجائے، یعنی کسی استاذ کو قرآن کریم سنائے یا کسی ساتھی کے ساتھ دور کرے۔
”ألم تر کیف” کی سورتوں سے اگر تراویح پڑھانے والا موجود ہو تو تراویح جماعت سے پڑھنی چاہیے، ورنہ اکیلا پڑھ لے،بچے کے پیچھے تراویح نہیں ہوتی۔
والمختار أنہ لا یجوز في الصلوات کلہا. کذا في الہدایۃ وہو الأصح. ہکذا في المحیط وہو قول العامۃ وہو ظاہر الروایۃ. ہکذا في البحر الرائق. (الھندیۃ،کتاب الصلاۃ، الباب الخامس الفصل الثالث، ١/٨٥، رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی