نئے اسلامی سال کی مبارک باد دینا

نئے اسلامی سال کی مبارک باد دینا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے ذیل میں کہ کیاآج کے دور میں جب کہ نوجوان دین سے بہت دور ہوتے جارہے ہیں اور غیر مسلموں کے طریقوں پر چل رہے ہیں اور عیسائیوں کے نئے سال پر لوگوں کو مبارک باد دے رہے ہیں،اگر اس نیت سے کوئی اسلامی نئے سال یعنی محرم الحرام میں اسلامی نئے سال کی مبارک باد دیں تاکہ لوگ اسلامی سال کو پہچانیں،تو اس کے متعلق آپ حضرات کی کیا رائے ہے ،کیا یہ بدعت ہوگی یا جائز؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ ہر وہ کام جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین،تابعین،ائمہ اربعہ اور سلف صالحین میں سے کسی سے ثابت نہ ہو، تو بعد میں ایسے کسی کام کو دین سمجھ کر کرنا بدعت ہے۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں یکم محرم الحرام/یکم جنوری کو نیا سال منانا مذکورہ ادوار میں اس کا کوئی ثبوت نہیں، بلکہ یہ غیروں کا طور وطریقہ ہے، اور تشبہ ممنوع میں داخل ہونے کی وجہ سے اس کا ترک کرنا ضروری ہے۔
لوگوں کو دین کی پہچان اور دین کے احکام وشعائر،طور وطرق سے قریب کرنے کے لیے وہی طریقہ مفید وکارگر ثابت ہوگا، جو طریقہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار کیا تھا،لہٰذا نئے طریقے سوچنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ اس بات کی فکر کی جائے کہ لوگ مسجد،مدرسہ،خانقاہ ،تبلیغ ،علماء اور اہل اللہ سے جڑیں،اس سے علم وعمل دونوں وجود میں آئیں گے۔
باقی قمری سال کے پہلے مہینے میں مبارک باد دینا اس کا ثبوت صحابہ رضی اللہ عنہم کی زندگی میں نہیں ملتا،پھر اس کو دین سمجھ کر کرنے سے یہ بدعت میں شمار ہوگا،اور اگر دین سمجھ کر نہ کیا جائے، تورفتہ رفتہ بدعت کی صورت بننے کا اندیشہ ہے، لہٰذا اس سے احتراز کیا جائے۔البتہ سال یا مہینہ کے شروع میں یہ دعاپڑھنا ثابت ہے:

’’اللھم ادخلہ علینا بالأمن والإیمان والسلامۃ والإسلام ورضوانٍ من الرحمٰن وجوارٍ من الشیطان‘‘.

لہٰذا دوسری چیزوں میں پڑنے کے بجائے اس مبارک دعا کا اہتمام کیا جائے ۔
قال اللہ تبارک وتعالیٰ:
˒˒لقد من اللہ علی المؤمنین إذبعث فیھم رسولاً من أنفسھم یتلوا علیھم آیاتہ ویزکیھم ویعلمہ الکتاب والحکمۃ˓˓.(سورۃ آل عمران،الآیۃ:164)
وفیہ أیضاً:
˒˒وما آتاکم الرسول فخذوہ وما نھاکم عنہ فانتھوا˓˓.(سورۃ الحشر،الآیۃ:07)
وفي المعجم الأوسط للبطراني:
’’عن أبي عقیل زھرۃ بن معبد عن جدہ عبداللہ بن ھشام ،قال:کان أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم یتعلمون ھذا الدعاء إذا دخلت السنۃ أو الشھر:˒˒اللھم ادخلہ علینا بالأمن والإیمان والسلامۃ والإسلام ورضوانٍ من الرحمٰن وجوارٍ من الشیطان˓˓‘‘.(رقم الحدیث:6241...، 360/4،دارالکتب العلمیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:179/309