ملازمین کا اپنے ڈیوٹی کسی اور سے کروانے کا حکم

Darul Ifta

ملازمین کا اپنے ڈیوٹی کسی اور سے کروانے کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی ادارے میں ملازمین باری مقرر کرتے ہیں ،مثلاً: اس ہفتے کو فلاں ساتھی ڈیوٹی سرانجام دے گا اور دوسرے ہفتہ میں فلاں ساتھی ،لیکن ہر ایک اپنی تنخواہ پوری پوری وصول کرتاہے،تو اب  ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟

جواب

ملازمین کا (ادارے کی اجازت کے بغیر) اپنی مفوضہ ذمہ داری کے حوالے سے آپس میں سمجھوتہ کرنا درست نہیں ہے، لہذا ہر ملازم کو چاہیے کہ اپنی ذمہ داری (ادارے کے ساتھ معاہدہ کے مطابق) بروقت سر انجام دیں، وگرنہ ادارے کی اجازت کے بغیر اس طرح آپس میں باری مقرر کرنے سے تنخواہ وصول کرنا درست نہیں ہے۔
لما في البحر الرائق:
’’لیس للأجیر أن یستعمل غیرہ إذا تشرط علیہ أن یعمل بنفسہ لأن المعقود علیہ العمل من محل معین فلا یقوم غیرہ مقامہ کما إذا کان المعقود علیہ المنفعۃ کما إذا استأجر رجلا للخدمۃ شھرا لا یقوم غیرہ مقامہ في الخدمۃ ولا یستحق بہ الأجر‘‘.(کتاب الإجارۃ: ٨/ ١٤: رشیدیۃ)
وفي شرح المجلۃ:
’’الأجیر الذي استوجر علی أن یعمل بنفسہ لیس لہ أن یستعمل غیرہ‘‘.(کتاب الإجارۃ: الباب السادس في بیان المأجور، الفصل الرابع: إجارۃ الآدمي، ص٣٠٦،بیروت).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:174/35

 

footer