ملازمت کی جگہ پندرہ دن رہنے کی نیت نہ ہو تو نماز کا حکم؟

ملازمت کی جگہ پندرہ دن رہنے کی نیت  نہ ہوتو نماز کا حکم؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ زید زرعی بینک لورالائی میں ملازم ہے اور زید کا گھراور اہل وعیال ژوب میں ہیں،زید ہفتہ میں تین دن گھر رہتا ہےاور تین چار دن ملازمت کی جگہ لورالائی میں رہتا ہے، زید کا لورالائی میں اگرچہ گھر نہیں، لیکن وہاں اس کوہر سہولت میسر ہے، مثلاً باورچی، مکان، وغیرہ وغیرہ، زید جب ملازمت کی جگہ لورالائی جاتا ہے، تو پندرہ دن رہنے کی نیت نہیں ہوتی، کیا زید مسافر شمار ہو گا،یا مقیم؟

جواب

وطن اقامت بننے کے لیے کسی جگہ کم از کم ایک دفعہ پندرہ دن اقامت کی نیت سے رہنا ضروری ہے، لہٰذا اگر کوئی ملازمت کی جگہ اقامت کی نیت سے کبھی بھی پندرہ دن مقیم نہیں رہا اور ا س کےگھر او رجائے ملازمت کے درمیان سفر شرعی کی مسافت (جو تقریباً سوا ستتر کلو میٹر) ہے تو ملازمت کی جگہ بھی قصر کرے گا، لیکن اگر ایک مرتبہ پندرہ دن اقامت کی نیت سے وہاں ٹھہر گیا ہے تو جب تک ملازم رہے گا ،پوری نماز پڑھے گا ،اگرچہ بعد میں پندورہ دن سے کم رہے۔

''وَہُوَ وَجِیہٌ فَإِنَّ مَنْ نَوَی الْإِقَامَۃَ بِمَوْضِعٍ نِصْفَ شَہْرٍ ثُمَّ خَرَجَ مِنْہُ لَا یُرِیدُ السَّفَرَ ثُمَّ عَادَ مُرِیدًا سَفَرًا وَمَرَّ بِذَلِکَ أَتَمَّ مَعَ أَنَّہُ أَنْشَأَ سَفَرًا بَعْدَ اتِّخَاذِ ہَذَا الْمَوْضِعِ دَارَ إقَامَۃٍ، فَثَبَتَ أَنَّ إنْشَاءالسَّفَرِ لَا یُبْطِلُ وَطَنَ الْإِقَامَۃِ إلَّا إذَا أَنْشَأَ السَّفَرَ مِنْہُ.''(الدرالمختار،مع الرد،باب صلاۃ المسافر،٢/١٣٣،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی