معتکف کا دوسری مسجد میں نماز جمعہ کے لیے جانا

Darul Ifta

معتکف کا دوسری مسجد میں نماز جمعہ کے لیے جانا

سوال

کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں کہ جس مسجد میں جمعہ کی نماز نہ ہوتی ہو اس مسجد کا معتکف جمعہ کی نماز کے لیے دوسری مسجد جاسکتا ہے؟ نیز دوسری مسجد میں نماز جمعہ پڑھنے کے بعد کتنی دیر تک ٹھہرنے کی اجازت ہے؟

جواب

اعتکاف ایسی مسجد میں کرنا بہتر ہے جہاں جمعہ کی نماز ہوتی ہے، اگر کوئی شخص ایسی مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھ گیا ہے جہاں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی، تو چونکہ جمعہ کی نماز کے لیے جانا شرعی ضرورت ہے، اس لیے معتکف جمعہ کی نماز پڑھنے جامع مسجد جاسکتا ہے اور جمعہ کی نماز سنتیں وغیرہ پڑھ کر جلد واپس آجائے، دیر تک ٹھہرنے کی اجازت نہیں، اور اگر ایسی مسجد میں معتکف اعتکاف کررہا ہو جہاں شرعا جمعہ واجب ہی نہیں، پھر وہاں سے معتکف کے لیے نکلنا جائز نہیں، اگر نکلا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔
لما في الدر المختار:
’’(وحرم علیہ) أي علی المعتکف اعتکافا واجبا.... (الخروج إلا لحاجۃ الإنسان) طبیعیۃ کبول وغائط وغسل لو احتلمولا یمکنہ الاغتسال في المسجد، کذا في النھر (أو) شرعیۃ کعید وأذان لو مؤذنا وباب المنارۃ خارج المسجد و (الجمعۃ وقت الزوال ومن بعد منزلہ) أي معتکفہ (خرج في وقت یدرکھا) مع سنتھا یحکم في ذلک رأیہ، ویستن بعدھا أربعا أو ستا علی الخلاف، ولو مکث أکثر لم یفسد ؛لأنہ محل لہ، وکرہ تنزیھا لمخالفۃ ما التزمہ بلا ضرورۃ‘‘. (باب الاعتکاف:500/3، رشیدیۃ).فقط.واللہ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:179/12

footer