لانچ کے سفر کے دوران نماز کا حکم

لانچ کے سفر کے دوران نماز کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ میں مکران کے علاقے جیونی سے کراچی آیا ہوں اورکراچی میں ایک مال بردار لانچ میں ناخدا کے عہدے پر ملازم ہوں،ہمار ی لانچ تقریباً پانچ سے دس روز تک کراچی میں مال چڑھانے اور اتارنے کے لیے ٹھہرتی ہے ،لانچ میں مال چڑھائے جانے کے بعد لانچ کا سمندری سفر شروع ہوتا ہے، جو تقریباً تین یا ساڑھے تین دن کا ہوتا ہے اوراس کے بعد لانچ دبئی وغیرہ کی بندرگاہ پر دوبارہ مال چڑھانے او راتارنے کے لیے ٹھہرتی ہے او راس طرح یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ لانچ کے بندرگاہ میں ٹھہرنے اور سمندر کے سفر کرنے کے دوران نماز کی ادائیگی کے احکام کیا ہیں،آیا میں تمام اسی طرح ادا کروں جس طرح عام دنوں میں قیام کے دوران کرتا ہوں یا جس طرح سفر کے دوران نماز ادا کی جاتی ہے،اس طرح کروں،آپ مہربانی فرماکر یہ بھی لکھیں کہ اگر میں سفر کے طریقے والی نماز ادا کرسکتا ہوں تو اس کی ادائیگی کا طریقہ کیا ہے۔

جواب

اگر آدمی اپنے محل اقامت سے کم از کم اڑتالیس میل دور جائے گا تو قصر نماز ہو گی ، اس طرح اگر لانچ بندرگاہ پر ٹھہر جائے، لیکن پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو قصر کی نماز پڑھی جائے گی، غرض یہ کہ جس مقام پر آپ کی لانچ ٹھہرے گی اور مدت اقامت اس مقام پر پندرہ دن سے کم ہو تو قصر کی نماز پڑھی جائے گی۔

''أَطْلَقَ فِی دُخُولِ مِصْرِہِ فَشَمَلَ مَا إذَا نَوَی الْإِقَامَۃَ بِہِ أَوْ لَا، وَشَمَلَ مَا إذَا کَانَ فِی الصَّلَاۃِ کَمَا إذَا سَبَقَہُ حَدَثٌ، وَلَیْسَ عِنْدَہُ مَاء ٌ فَدَخَلَہُ لِلْمَاء ِ وَالْمَذْکُورُ فِی الْخَانِیَّۃِ وَالظَّہِیرِیَّۃِ وَغَیْرِہِمَا أَنَّہُ إذَا رَجَعَ لِحَاجَۃٍ نَسِیَہَا ثُمَّ تَذَّکَّرہَا، فَإِنْ کَانَ لَہُ وَطَنٌ أَصْلِیٌّ یَصِیرُ مُقِیمًا بِمُجَرَّدِ الْعَزْمِ عَلَی الرُّجُوعِ.'' (البحرالرائق، باب صلاۃ المسافر،٢/٢٣١، رشیدیۃ)

''من خرج من عمارۃ موضع إقامتہ قاصداً میسرۃ ثلاثۃ أیام ولیالیھا من أقصر أیام السنۃ.''(تنویر الأبصار مع الدر المختار، کتاب الصلوٰۃ ٢/١٢١،١٢٣، سیعد)

''(قَوْلُہُ حَتَّی یَدْخُلَ مِصْرَہُ أَوْیَنْوِیَ الْإِقَامَۃَ نِصْفَ شَہْرٍ فِی بَلَدٍ أَوْ قَرْیَۃٍ)وَقَیَّدَ بِنِصْفِ شَہْرٍ؛لِأَنَّ نِیَّۃَ إقَامَۃِ مَادُونَہَالَاتُوجِبُ الْإِتْمَامَ.''(البحرالرائق،باب صلاۃ المسافر ٢/٢٣٢،رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی