قے کرنے سے روزہ ٹوٹتا ہے،یا نہیں؟

Darul Ifta

قے کرنے سے روزہ ٹوٹتا ہے،یا نہیں؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟

جواب

اگر خود ہی قے آجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے تھوڑی ہو یا زیادہ ،البتہ اگر قے منہ بھر کر آئی اور ایک چنے کی مقدار یا اس سے زائد عمداً واپس لوٹالی تو روزہ ٹوٹ گیا، قضا لازم ہے، کفارہ نہیں،  اور اگر جان بوجھ کر منہ بھر کر قے کی تو اس صورت میں بہرحال روزہ فاسد ہوجائے گا، اگرچہ واپس نہ لوٹائے، البتہ منہ بھر کر  قے نہ ہو تو مفسد نہیں۔
(وإن ذرعہ القيء وخرج) ولم یعد (لا یفطر مطلقا) ملأ  أو  لا (فإن عاد) بلا صنعہ (و) لو (ہو ملء الفم مع تذکرہ للصوم لا یفسد) خلافا للثاني (وإن أعادہ) أو قدر حمصۃ  منہ فأکثر حدادي (أفطر إجماعا) ولا کفارۃ (إن ملأ الفم وإلا لا) ہو المختار (وإن استقاء ) أي:طلب القیء (عامدا) أي:متذکرا لصومہ (إن کان ملء الفم فسد بالإجماع)مطلقا (وإن أقل لا)عند الثاني وہو الصحیح، لکن ظاہر الروایۃ کقول محمد إنہ یفسد کما في الفتح عن الکافي (فإن عاد بنفسہ لم یفطر وإن أعادہ ففیہ روایتان)أصحہما لا یفسد محیط. (تنویر الأبصار مع الدر المختار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم ومالایفسد: ٢/٤١٤،٤١٥، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer