رمضان میں تبلیغی جماعت میں جانے کا حکم

رمضان میں تبلیغی جماعت میں جانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا رمضان میں تبلیغی جماعت میں جانا صحیح ہے کیوں کہ اس سے تراویح مکمل نہیں ہوتی، ہم نے یہ ایک عالم سے سنا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ تراویح میں ایک مرتبہ قرآن شریف ختم کرنا(پڑھ کر یا سن کر) سنت ہے، نیز تبلیغی جماعت میں (رمضان یا غیر رمضان میں ) جانا درست ہے، لہٰذا رمضان میں تبلیغی جماعت میں جانے کی صورت میں اس بات کی کوشش کی جائے کہ ایک مرتبہ قرآن شریف ختم کرنا فوت نہ ہو۔
لما في التنویر مع الدر:
’’(والختم) مرۃ سنۃ، ومرتین فضیلۃ، وثلاثا أفضل (ولایترک) الختم (لکسل القوم)‘‘.
وتحتہ في الرد:
’’قولہ: (والختم مرۃ سنۃ) أي: قراءۃ الختم في صلاۃ التراویح سنۃ، وصححہ في الخانیۃ وغیرھا وعزاہ في الھدایۃ إلی المشایخ. وفي الکافي إلی الجمھور، وفي البرھان: وھو المروي عن أبي حنیفۃ والمنقول في الآثار‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مبحث صلاۃ التراویح: 601/2، مکتبہ رحمانیۃ)
وفي مراقي الفلاح:
’’(وسن ختم القرآن فیھا) أي التراویح (مرۃ في الشھر علی الصحیح) وھو قول الأکثر‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب الوتر وأحکامہ، فصل في صلاۃ التراویح،414، قدیمي).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/197