فرائض کے بعد سنن میں تاخیر کا حکم

فرائض کے بعد سنن میں تاخیر کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ فرائض کے بعد سنن میں کسی قدر تاخیر جائز ہے، بعض لوگ فرائض کے بعد تسبیحات میں مشغول ہو جاتے ہیں اور بعد میں سنتیں ادا کرتے ہیں،کیا یہ درست ہے؟ یا سنن کے بعد تسبیحات وغیرہ پڑھنا بہتر ہے؟

جواب

فرض نماز کے بعد سنتیں ادا کرنے میں اس قدر تاخیر ہونی چاہیے جتنی ”اللھم انت السلام” پڑھنے میں وقت لگتا ہے،فرض اور سنتوں کے درمیان ذکر وغیرہ کر لینے میں کوئی مضائقہ نہیں احادیث سے دونوں امور ثابت ہیں(دارالعلوم دیوبند، ج٤،ص٢٠٩)

''وَیُکْرَہُ تَأْخِیرُ السُّنَّۃِ إلَّا بِقَدْرِ اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ إلَخْ. قَالَ الْحَلْوَانِیُّ: لَا بَأْسَ بِالْفَصْلِ بِالْأَوْرَادِ وَاخْتَارَہُ الْکَمَالُ. قَالَ الْحَلَبِیُّ: إنْ أُرِیدَ بِالْکَرَاہَۃِ التَّنْزِیہِیَّۃُ ارْتَفَعَ الْخِلَافُ قُلْت: وَفِی حِفْظِی حَمَلَہُ عَلَی الْقَلِیلَۃِ؛ وَیُسْتَحَبُّ أَنْ یَسْتَغْفِرَ ثَلَاثًا وَیَقْرَأُ آیَۃَ الْکُرْسِیِّ وَالْمُعَوِّذَاتِ وَیُسَبِّحُ وَیَحْمَدُ وَیُکَبِّرُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِینَ؛ وَیُہَلِّلُ تَمَامَ الْمِائَۃِ وَیَدْعُو وَیَخْتِمُ بِسُبْحَانَ رَبِّک.''

قال ابن عابدین اثم قال:وَأَفَادَ شَیْخُنَا أَنَّ الْکَلَامَ فِیمَا إذَا صَلَّی السُّنَّۃَ فِی مَحَلِّ الْفَرْضِ لِاتِّفَاقِ کَلِمَۃِ الْمَشَایِخِ عَلَی أَنَّ الْأَفْضَلَ فِی السُّنَنِ حَتَّی سُنَّۃَ الْمَغْرِبِ الْمُنَزَّلُ أَیْ فَلَا یُکْرَہُ الْفَصْلُ بِمَسَافَۃِ الطَّرِیقِ. (الدر المختار مع الرد، کتاب الصلوٰۃ ١/٥٣٠، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی