عید کے دن فجر کی نماز کے بعد مروجہ مصافحہ

عید کے دن فجر کی نماز کے بعد مروجہ مصافحہ

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عید کے دن لوگ مساجد میں فجر کی نماز کے بعد آپس میں مصافحہ کرتے ہیں اور گلے ملتے ہیں، اس کے بعد مسجد میں دستر خوان بچھا کر کھانا کھاتے ہیں، اور اس کو باعث خیر وثواب سمجھتے ہیں کیا ان کا یہ عمل درست ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں عید کے دن فجر کی نماز کے بعد مروجہ مصافحہ ومعانقہ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثبوت نہیں، مسجد میں ہو یا مسجد سے باہر، بلکہ اس کو سنت سمجھ کر کرنا بدعت ہے، اس سے بچنا لازم ہے، البتہ عید مبارک وغیرہ الفاظ کہنے کی گنجائش ہے، اور اسی طرح عید کے دن مسجد میں دستر خوان لگانے سے اجتناب کیا جائے۔
لما في حاشیۃ الطحطاوي:
’’وکان أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا التقوا یوم العید یقول بعضھم لبعض: تقبل اللہ منا، ومنکم قال:وأخرجہ الطبراني أیضًا في الدعاء بسند قوي اھـ قال:والمتعامل بہ في البلاد الشامیۃ، والمصریۃ قول الرجل لصاحبہ ’’عید مبارک علیک‘‘ ونحوہ، ویمکن أن یلحق ھذا اللفظ بذلک في الجواز الحسن، استحبابہ لما بینھما من التلازم اھـ‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب أحکام العیدین:530/1، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/135