عید اور جنازہ کی نماز مسجد میں ادا کرنے کا حکم

عید اور جنازہ کی نماز مسجد میں ادا کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں ایک جامع مسجد ہے جہاں لوگ نماز ادا کرتے ہیں اور اس مسجد کے ساتھ ایک میدان ہے، جہاں عید اور جنازہ کی نماز ادا کرتے ہیں،اب مسجد کے سامنے ایک جگہ مسجد کے ساتھ ملا کر اضافہ کیا گیا ہے، جہاں میت رکھ کر امام کھڑا ہوتا ہے اور مقتدی مسجد کے اندر نماز جنازہ اداء کرتے ہیں، اس حالت میں بعض لوگ نماز مکروہ ہونے کی بات بولتے ہیں، قرآن وحدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کا حل کیا ہے؟
واضح رہے کہ اب عید کی نماز بھی مسجد میں ادا کررہے ہیں ،مسجد کے سامنے مسجدکا میدان رکھنے کے باوجود ان حالات میں جنازہ اور عید کی نماز صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں جس جگہ کو مسجد کے ساتھ ملا کر اضافہ کیا گیا ہے، اگر یہ اضافہ بہ نیت مسجد کے ہو(اس حصے کو بھی مسجد بنانا ہو)، تو اس جگہ پر میت رکھ کر نماز جنازہ پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر اس جگہ کا مسجد کی نیت سے اضافہ نہ کیا گیا ہو، بلکہ اس جگہ پر بچوں کو پڑھانے کے لیے یا نماز جنازہ وغیرہ کی نیت سے اضافہ کیا گیا ہو، تو اس جگہ پر میت رکھ کر امام صاحب اور چند افراد کھڑے ہوجائیں،  باقی مقتدی مسجد میں کھڑے ہوکر نماز جنازہ ادا کرلیں، تو امام اور مقتدی جو مسجد سے باہر کھڑے ہیں، ان کی نماز بلا کراہت درست ہوگی، جبکہ وہ مقتدی جو مسجد کے اندر کھڑے ہیں ان کی نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی۔
نیز عید کی نماز عیدگاہ میں پڑھنا سنت ہے، البتہ مسجد میں پڑھ لی جائے تو ادا ہوجائے گی۔
لمافي صحیح البخاري:
’’عن أبي سعید الخدري رضي اللہ عنہ قال: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  یخرج یوم الفطر والأضحی إلی المصلی فأول شيء یبدأ بہ الصلاۃ ثم ینصرف‘‘. (کتاب العیدین، باب الخروج إلی المصلی:۱/۱۳۱:قدیمي).
وفي فتح الباري:
’’وفیہ الخروج إلی المصلي في العید وإن وسعھم المسجد الجامع‘‘. (کتاب العیدین، باب الخروج إلی المصلی.....إلخ: ۲/۵۷۲، قدیمي).
وفي البحر:
’’لو صلی العید في الجامع ولم یتوجہ إلی المصلی فقد ترک السنۃ‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب العیدین:۲/۲۷۸،رشیدیۃ).
وفي التنویر مع الدر:
’’(وکرھت تحریما) وقیل: (تنزیھا في مسجد جماعۃ ھو) أي المیت (فیہ) وحدہ أو مع القوم‘‘.
وقال إبن عابدین رحمہ اللہ:
’’(قولہ: وقیل تنزیھا).......فرجح القول الأول لإطلاق المنع في قول محمد في موطئہ: لا یصلي علی جنازۃ في مسجد‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب الجنائز:۲/۲۲۴،سعید).فقط.واللہ اعلم بالصواب.

172/111
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی