ظہرکی سنتیں پڑھے بغیر امامت کرانے کا حکم

ظہرکی سنتیں پڑھے بغیر امامت کرانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک امام ظہر کی نماز میں تشریف لائے اور جماعت کا وقت ہوا تھا تو اس امام صاحب نے ظہر کی سنت نہیں پڑھی ،بلکہ جماعت کرنے کے لیے مصلیٰ پر تشریف لے گئے کیا سنت مؤکدہ پڑھنے کے بغیر جماعت کراسکتا ہے یا نہیں؟ ہم نے کسی عالم سے سنا ہے کہ امام ظہر کی سنت پڑھے بغیر جماعت نہیں کراسکتا ہے،براہ کرم دلیل کے ساتھ مسئلہ کی وضاحت فرمائیے؟

جواب

صورت مسؤلہ میں امام سنت پڑھے بغیر نماز پڑھاسکتا ہے اور نماز مکروہ نہیں ہو گی، فرض کے بعد دو رکعت سنتیں پڑھ کر فوت شدہ سنتیں لی جائیں، حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آں حضرت صلی اﷲ علیہ وسلم اگر ظہر سے پہلے چار سنتیں نہیں پڑھ سکتے تھے تو بعد میں پڑھ لیا کرتے تھے اور ظاہر ہے کہ آپ خود ہی امامت کرتے تھے۔

''عَن عبد اللہ بن شَقِیق قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنْ صَلَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ تَطَوُّعِہِ فَقَالَتْ:کَانَ یُصَلِّی فِی بَیْتِی قَبْلَ الظُّہْرِ أَرْبَعًا ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّی بِالنَّاسِ ثُمَّ یَدْخُلُ فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ.''(مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الصلوٰۃ ١/١٠٤، قدیمی)

''عَنْ عَائِشَۃَ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا لَمْ یُصَلِّ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ صَلَّاہُنَّ بَعْدَہَا .'' (سنن الترمذی،ابواب الصلاۃ،باب آخر،١/٩٧،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی