ضاد کی صحیح ادائیگی پر قدرت ہوتے ہوئے دال پڑھنا

ضاد کی صحیح ادائیگی پر قدرت ہوتے ہوئے دال پڑھنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ولا الضالین پڑھنا ضروری ہے یا ولا الدآلین بھی پڑھ سکتے ہیں اور ایسی نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

ولا الضالین کو ''د'' کے ساتھ پڑھنا جائز نہیں، جو ضاد کی صحیح ادائیگی پر قدرت کے باوجود ''د'' پڑھے گا، اس کی نماز نہیں ہوگی۔
وفي الخانیۃ:
’’ولو قرأ[الظالین] بالظاء مکان الضاد أو بالذال، لا تفسد صلاتہ، ولو قرأ [الدالین] تفسد.........وإن ذکر حرفا مکان حرف وغیر المعنی، فإن أمکن الفصل بین الحرفین من غیر مشقۃ کالطاء مع الصاد، فقرأ [الطالحات] مکان [الصالحات] تفسد صلاتہ عند الکل، وإن کان لا یمکن الفصل بین الحرفین إلا بمشقۃ کالظاء مکان الضاد، والصاد مکان السین، والطاء مع التاء، اختلف المشایخ فیہ، قال أکثرھم: لا تفسد صلاتہ‘‘. (الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الصلاۃ، نوع آخر في زلۃ القاري، الفصل الأول في ذکر حرف مکان حرف:2 /82,84، فاروقیۃ کوئٹہ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/90