رافضیوں کے کونسے فرقے کافر ہیں؟

رافضیوں کے کونسے فرقے کافر ہیں؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شیعوں کے کون سے فرقے کافر ہیں؟اور ان کے کفریہ عقائد کیا ہیں؟کتاب اللہ اور حدیث شریف کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

شیعوں میں سے شیعہ اثناء عشریہ، رافضیہ جو مندرجہ ذیل کفریہ عقائد کے معتقد ہیں انہی عقائد کی رو سے اس فرقہ کے کافر اور خارج از اسلام ہونے میں کوئی شک نہیں رہتا،او روہ کفریہ عقائد درج ذیل ہیں:

  • العیاذ باللہ قرآن کریم محفوظ نہیں،ناقص ہے اس میں ہر قسم کی تحریف،کمی بیشی ہوئی ہے۔
  • عقیدہ امامت ،امامت کی روشنی میں ہر امام کو کسی بھی چیز کے حرام وحلال کرنے کے اختیارات حاصل ہیں اور امام کا درجہ آنحضرت ﷺ کے برابر اور دیگر تمام انبیاء علیہم السلام سے افضل ہے،اس پر وحی آتی ہے اور وہ طاعت،عبادت فرض کرسکتا ہے ،اس پر ایمان لائے بغیر نجات ممکن نہیں۔
  • سوائے تین چار کے باقی تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مرتد، کافر ہیں ’’العیاذ باللہ‘‘۔
  • حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان اور الزام تراشی کرتے ہیں ،جو تکذیب قرآن کریم کو مستلزم ہے۔
  • محبت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا انکار کرتے ہیں۔
  • خلافت ابوبکر صدیق وحضرت عمر رضی اللہ عنہما کے منکر ہیں ،اس سے انکار اجماع لازم آتا ہے اور یہ بھی مستلزم کفر ہے۔

واضح رہے کہ شیعوں کہ یہ کفریہ عقائد شیعہ مذہب کی انتہائی گراں قدر ،معتبر اور مستند کتابوں ’’اصول کافی‘‘اور اس کا تتمہ ’’الروضہ‘‘،ملا باقر مجلسی کی کتابوں میں ’’جلاء العیون،حق الیقین ،زاد المعاد‘‘ اور الطبرسی کی کتاب’’فصل الخطاب في تحریف کتاب رب الأرباب‘‘میں درجہ شہرت وتواتر کے ساتھ موجود ہیں، اور ان کے مجتہدین بلاتاویل ان کفریات کو اپنا عقیدہ سمجھتے ہیں، لہٰذا شیعوں میں جو بھی ان عقائد بالا میں سے کسی ایک کا قائل، معتقد ،ماننے والا ہوگا وہ دائرہ اسلام سے خارج اور کافر ہوگا۔
لما في رد المحتار:
’’نعم لاشک في تکفیر من قذف السیدۃ عائشۃ رضی اللہ عنہما أو أنکر صحبۃ الصدیق،أو اعتقد الألوھیۃ في علی أو أن جبرئیل غلط في الوحی ،أو نحو ذلک من الکفر الصریح المخالف للقرآن‘‘.(مطلب مہم في حکم سب الشیخین۲۳۷/۴،ایچ ایم سعید).
وفي الھندیۃ:
الرافضي إذا کان یسب الشیخین ویلعنھما والعیاذ باللہ فھو کافر وإن کان یفضل علیا کرم اللہ وجھہ علی ابی بکر رضی اللہ عنہ لایکون کافراً إلا أنہ مبتدع.....ولو قذف عائشۃ رضی اللہ عنہا بالزنی کفر باللہ.....من انکر امامۃ ابی بکر الصدیق رضي اللہ عنہ فھو کافر......وکذلک من أنکر خلافۃ عمر رضي اللہ عنہ‘‘.(احکام المرتدین:۲۶۴/۲،ماجدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر : 22/476