رات کو تہجد پڑھ کر دیر تک بیٹھنا کیسا ہے؟

رات کو تہجد پڑھ کر دیر تک بیٹھنا کیسا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رات کو تہجد پڑھ کر دیر تک جاگنے کا کیا حکم ہے؟اس میں کوئی مضائقہ تو نہیں ہے ؟

جواب

رات کو نفل پڑھ کر دیر تک بیٹھنا اور دعاء کرنا بہت اچھی بات ہے۔
لمافي تفسیر ابن کثیر:
’’قال تعالی: «تتجافی جنوبھم عن المضاجع» یعني بذلک قیام اللیل، وترک النوم والاضطجاع علی الفرش الوطیئۃ‘‘.(جزء: ٢١، رقم الآیۃ:٣: ١٦/ ٦٠٦: دار السلام)
وفي عمدۃ القاري:
’’أي: ھذا باب في بیان فضل الدعاء في نصف اللیل إلی طلوع الفجر، وقال ابن بطال: ھو وقت شریف خصہ اللہ عز وجل بالتنزل فیہ، فیتفضل علی عبادہ بإجابۃ دعائھم، وإعطاء سؤالھم فیہ، وغفران ذنوبھم وھو وقت غفلۃ، وخلوۃ، واستغراق في النوم، واستلذاذ لہ، ومفارقۃ اللذۃ، والدعۃ صعب لا سیما علی أھل الرفاھیۃ، وفي زمن البرد، وکذا أھل التعب مع قصر اللیل، فالسعید من یغتنم ھذا، والموفق ھو اللہ عزوجل حدثنا (عبد العزیز بن عبد اللہ) حدثنا (مالک) عن (ابن شھاب) عن (ابي عبد اللہ الأغر، وابي سلمۃ بن عبد الرحمن) عن (أبي ھریرۃ) رضي اللہ عنہ أن رسول اللہ قال: یتنزل ربنا تبارک وتعالی کل لیلۃ إلی السماء الدنیا حین یبقی ثلث اللیل الآخر یقول: من یدعوني فأستجیب لہ، من یسألني فأعطیہ، من یستغفرني فأغفر لہ‘‘.(باب الدعاء نصف اللیل،رقم الحدیث ٦٣٢١: ٢٢/ ٤٥١: دار الکتب العلمیۃ).
فقط. واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/36