دوران خطبہ خطیب کے چہرے کی طرف دیکھنا،فرض کے بعد جگہ تبدیل کرنا

دوران خطبہ خطیب کے چہرے کی طرف دیکھنا،فرض کے بعد جگہ تبدیل کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ

۱۔سنا ہے کہ خطبے کے وقت جو امام کے چہرے کی طرف دیکھتا رہے گا ،جتنی دیر دیکھے گا ،قیامت میں اتنا ہی دیدار خداوندی کا مستحق ہوگا، کیا یہ قول صحیح ہے اور خطبے کے وقت کہاں دیکھنا اولیٰ ہے؟

۲۔سلام کے بعد بعض نمازی صفوں سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں ،کیا اس کی کوئی اصل ہے، وہیں بیٹھے رہنا افضل ہے یا پیچھے نکل جانا؟

جواب

۱۔دوران خطبہ خطیب صاحب کی طرف لوگوں کا رخ ہونا اور ان کے چہرے کی طرف دیکھنا مستحب ہے، باقی یہ کہنا کہ جو شخص جتنی دیر خطیب صاحب کی طرف دیکھتا رہے گا، اتنا ہی دیدار خداوندی نصیب ہوگا ،بے اصل اور بلادلیل بات ہے۔

۲۔سلام پھیرنے کے بعد صفیں توڑ کر اور فرض والی جگہ سے کچھ ہٹ کر سنتیں پڑھنی چاہئیں ، تاکہ آنے والے کو معلوم ہوجائے کہ جماعت ختم ہوگئی ہے، لیکن اس طرح پیچھے نہ ہٹے کہ مسبوقین کے سامنے سے گزرنا پڑے۔

''قال شمس الأئمۃ من کان أمام الإمام استقبل بوجہہ ومن کان عن یمین الإمام أو یسارہ انحرف الی الامام.''(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الصلاۃ ٥١٥، قدیمی)

''عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ،قَالَ:کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَوَی عَلَی المِنْبَرِ اسْتَقْبَلْنَاہُ بِوُجُوہِنَا.''(ترمذی، ابواب الجمعۃ ١/١١٤،سعید)

''وَقِیلَ یُسْتَحَبُّ کَسْرُ الصُّفُوفِ)لِیَزُولَ الِاشْتِبَاہُ عَنْ الدَّاخِلِ الْمُعَایِنِ لِلْکُلِّ فِی الصَّلَاۃِ الْبَعِیدِ عَنْ الْإِمَامِ.''(رد المحتار،کتاب الصلاۃ، ١/٥٣١، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی