دل ہی دل میں طلاق دے کر اس کی خبر دینے کا حکم

دل ہی دل میں طلاق دے کر اس کی  خبر دینے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر زید نے اپنی بیوی کو دل ہی دل میں طلاق دی پھر اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ : میں نے تم کو دل میں ایک یا دو طلاق دی تھی، کیا اس کی خبر دینے سے طلاق ہوگی یا نہیں؟ براہِ کرم جلدی سے جواب دے کر شکریہ کاموقع دیں۔

جواب

واضح رہے کہ زبان سے طلاق کا کوئی لفظ کہے بغیر صرف دل میں طلاق دینے سے ، یا دل میں طلاق دینے کی خبر بیوی کو دینے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔
لما في بدائع الصنائع:
’’فرکن الطلاق ھو اللفظ الذي جعل دلالۃ علی معنی الطلاق لغۃ‘‘.(کتاب الطلاق، فصل في رکن الطلاق: 214/4، رشیدیۃ).
وفي حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح:
’’حتی لو أجری الطلاق علی قلبہ وحرک لسانہ من غیر تلفظ یسمع لایقع وإن صحح الحروف‘‘. (کتاب الصلاۃ،باب شروط الصلاۃ وأرکانھا، ص:219،قدیمي).
وفي رد المحتار:
’’رکنہ اللفظ المخصوص الدال علی رفع القید..... فعلی ھذا ھو لفظ دال علی رفع قید النکاح‘‘. (کتاب الطلاق :412/4، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/340