جمعہ کے خطبہ میں حاضرین کا درود پڑھنے کا حکم

جمعہ کے خطبہ میں حاضرین کا درود پڑھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ جمعہ کے خطبہ میں خطیب آیت مبارکہ “ان اﷲ وملائکتہ”الخ تلاوت کرے تو حاضرین درود شریف پڑھیں، یا خاموش رہیں ؟افضل طریقہ کیا ہے، وضاحت فرمائیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں خطبہ کے وقت افضل طریقہ یہ ہے کہ خاموش رہے ،یا دل میں درود شریف کا خیال کرے، زبان سے نہ پڑھے،اس وقت بلند آواز سے درود شریف پڑھناکسی کے نزدیک جائز نہیں ہے،کبیری شرح منیۃ میں ہے !یعنی امام ابوحنیفہ ؒ او رامام احمد ؒ سے روایت ہے کہ خطیب جب آیت مبارکہ“ان اﷲ وملائکتہ”الخ پڑھے تو خاموش رہنا چاہیے اور امام ابویوسف ؒ فرماتے ہیں کہ آہستہ سے پڑھ لے، مشائخ نے اسی کو اختیا رکیا ہے او راکثر مشائخ خاموش رہنا پسند فرماتے ہیں او رکتاب الحجہ میں خاموش رہنا افضل لکھا ہے۔ (فصل:فی صلوٰۃ الجمعہ:٥٦٠ مطبوعہ سہیل اکیڈیمی، لاہور)در مختار میں ہے اور صحیح یہ ہے کہ خطبہ میں اسم مبارک سنتے وقت حضور علیہ السلام پر درود شریف دل ہی دل میں پڑھے، شامی میں ہے کہ خطبہ میں جب حضور علیہ السلام کا نام لیا جائے تو زور سے درود شریف پڑھنا جائز نہیں ہے، بلکہ دل سے پڑھے اسی پر فتویٰ ہے۔

''وإذا قرأ الامام ان اﷲوملائکتہ یصلون علی النبی. الایۃ .

''وَكَذَلِكَ إذَا ذُكِرَ النَّبِيُّ-صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔لَا يَجُوزُ أَنْ يُصَلُّوا عَلَيْهِ بِالْجَهْرِ بَلْ بِالْقَلْبِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى رَمْلِيٌّ''(ردالمحتار، کتاب الصلوٰۃ،باب الجمعۃ ٢/١٥٨،سعید)

''وکان الطحاوی یقول: علی القوم لأن یستمعوا إلی أن یبلغ الخطیب إلی قولہ تعالی:''یأیھا الذین اٰمنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیماً'' فحینئذٍ یجب علیھم أن یصلوا علی النبی علیہ ا لسلام ویسلموا، وفی الجامی الحامی:ویصلی السامع فی نفسہ ویخفی.''(التاتاخانیۃ، کتاب الصلوٰۃ شرائط الجمعۃ ٢/٦٧، إدارۃ القرآن). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی