جانوروں پر زکوٰۃ کے وجوب کا حکم

Darul Ifta

جانوروں پر زکوٰۃ کے وجوب  کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے بکر کو بکریوں کا ایک ریوڑ تقریباً بیس ہزار روپے ادھار پر فروخت کیا، تقریباً پانچ سال کے عرصہ کے بعد بکر نے بیس ہزار روپے موجود نہ ہونے کی بنا پر اس رقم کے عوض اونٹ یا گائے ادا کیں، تو اب زید کیا ان اونٹ یا گائے وغیرہ پر زکوٰۃ ادا کرے گا؟ کس طرح ادا کرے گا؟ یا پھر چوں کہ اصل اُدھار میں تو رقم تھی، تو کیا پھر رقم پر زکوٰۃ ادا کی جائے گی؟

جواب

اصل ادھار میں رقم تھی تو پانچ سال کا حساب کرکے اصل رقم پر زکوٰۃ ادا کی جائے۔

وفي التنویر:ولو کان الدین علی مقر مليئ۔۔۔ فوصل إلی ملکہ لزم زکاۃ مامضی.''(الدر المختار، کتاب الزکاۃ: ٢/٢٦٧، سعید)
''واعلم أن الدیون عند الإمام ثلاثۃ: قوي، ومتوسط، وضعیف؛ فتجب زکاتہا إذا تم نصابا وحال الحول، لکن لا فورا بل عند قبض أربعین درہما من الدین القوي کقرض وبدل مال تجارۃ فکلما قبض أربعین درہما یلزمہ درہم''.(الدر المختار، کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ المال:٢/٣٠٥، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer