تراویح کی جماعت گھر میں کرانےکا حکم

تراویح کی جماعت  گھر میں کرانےکا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تراویح جماعت کے ساتھ مسجد میں ادا کرنا واجب ہے یا سنت ؟وضاحت فرمائیں، نیز تراویح کی جماعت اگر گھر میں کر لی جائے تو اس میں کیا حرج ہے ؟

جواب

تراویح مسجدمیں باجماعت پڑھنا سنت ہے ،مگر سنت کفایہ ہے، یعنی مسجد میں اگر تراویح کی جماعت نہ ہو اور تمام اہلِ محلہ تراویح کی جماعت کو چھوڑ دیں تو تمام اہلِ محلہ گناہ گار ہو ں گے اور تارکینِ سنت بھی اور اگر بعضوں نے باجماعت مسجد میں اور بعض نے باجماعت گھر میں ادا کی تو ترکِ سنت کا گناہ تو نہ ہوگا، مگر گھر میں تراویح پڑھنے والے مسجد کی فضیلتِ عظمیٰ اور جماعتِ مسجد کی فضیلتِ اعلیٰ سے محروم رہیں گے، دوسرا قول یہ ہے کہ تراویح کی جماعت سنت کفایہ نہیں، بلکہ ہر ہر شخص پر جماعت سے تراویح پڑھنا مستقل سنت ہے، اگر کوئی شخص جماعت چھوڑ کر چاہے، مسجد ہی میں تراویح ادا کرلے، پھر بھی ترکِ سنت کا گناہ ہوگا۔
امدادالفتاویٰ میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ مصالحِ دین کے پیشِ نظر اسی قولِ ثانی پر فتویٰ ہونا چاہیے، اس لیے پورے اہتمام کے ساتھ مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کرنا چاہیے اور بلا ضرورت گھر میں تراویح کی جماعت کرنے سے اجتناب کریں۔(إمداد الفتاویٰ،کتاب الصلوٰۃ،فصل في التراویح:١/٣٢٦، مکتبہ دارالعلوم کراچی)
مسئلہ:اکثر اہلِ محلہ نے تراویح جماعت سے پڑھی مگر اتفاقاًایک وہ شخص نے جماعت سے نہیں پڑھی بلکہ اپنے مکان میں تنہا پڑھی تب بھی سنت اداہوگئی۔
(والجماعۃ فیہا سنۃ علی الکفایۃ) في الأصح، فلو ترکہا أہل مسجد أثموا، إلا لو ترک بعضہم.
وفي الرد: قولہ: (والجماعۃ فیہا سنۃ علی الکفایۃ) أفاد أن أصل التراویح سنۃ عین، فلو ترکہا واحد کرہ، بخلاف صلاتہا بالجماعۃ فإنہا سنۃ کفایۃ، فلو ترکہا الکل أساء وا؛ أما لو تخلف عنہا رجل من أفراد الناس وصلی في بیتہ فقد ترک الفضیلۃ، وإن صلی أحد في البیت بالجماعۃ لم ینالوا فضل جماعۃ المسجد ۔۔۔حتی لو ترک أہل محلۃ کلہم الجماعۃ فقد ترکوا السنۃ وأساء وا۔۔۔وقیل إن الجماعۃ فیھا سنۃ عین فمن صلاھا وحدہ أساء وإن صلیت في المساجد۔۔۔والصحیح قول الجمھور إنھا سنۃ کفایۃ،وتمامہ في البحر.(رد المحتار:کتاب الصلوٰۃ، مبحث صلاۃ التراویح:٢/٤٥،سعید)
وإن أقیمت التراویح في المسجد بالجماعۃ وتخلف عنھا رجل من أفراد الناس وصلی في بیتہ فقد ترک الفضیلۃ لا السنۃ.(الحلبي الکبیر:کتاب الصلوۃ ، فصل في النوافل، التراویح: ص:٤٠٢، سھیل اکیڈمی، لاہور).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی