تراویح پڑھانے کا زیادہ حق دار کون ہے؟

تراویح پڑھانے کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے محلے میں حفاظ کی کثرت ہے، تو تراویح سنانے کے لیے مسائل ہوتے ہیں۔اب سوال یہ پوچھنا ہے کہ  تراویح پڑھانے کا زیادہ حق دار کون ہے؟

جواب

امام مسجد خود حافظ ہو تو وہ زیادہ حق دار ہے، ورنہ پھر جو حافظ صاحب سب نمازیوں میں پاکی، ناپاکی کے مسائل، نماز کے مسائل سے زیادہ واقفیت رکھتا ہو، شریعت کا تابع دار، قرآن شریف کو صحیح اور تجوید کے ساتھ پڑھتا ہو، تو اس کو امام بنایا جائے۔
لما في مختصر القدوري:
’’وأولی الناس بالإمامۃ أعلمھم بالسنۃ، فإن تساووا فأقرأھم، فإن تساووا فأورعھم، فإن تساووا فأسنھم‘‘.(باب الجماعۃ:ص: ١١١: رشیدیۃ)
وفي الشامیۃ:
’’(والأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ) فقط صحۃ وفسادا بشرط اجتنابہ للفواحش الظاھرۃ (ثم الأحسن تلاوۃ) وتجویدا (للقراء ، ثم الأورع) أي: الأکثر اتقاء للشبھات، والتقوی: اتقاء المحرمات (ثم الأسن) أي: الأقدم إسلاما‘‘.(باب الإمامۃ: ٢/ ٣٥٠: رشیدیۃ)
وفي البحر الرائق:
’’والأعلم أحق بالإمامۃ، ثم الأقرأ، ثم الأورع، ثم الأسن‘‘.
’’قولہ: (والأعلم أحق بالإمامۃ) أي أولی بھا، ولم یبین المعلوم، وفسرہ في المضمرات بأحکام الصلاۃ، وفي السراج الوھاج بما یصلح الصلاۃ ویفسدھا. وفي غایۃ البیان بالفقہ وأحکام الشریعۃ‘‘.(باب الإمامۃ: ١/ ٢٠٧: رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:175/342