تراویح میں قرآن کا کچھ حصہ رہ جائے تو ختم قرآن کا ثواب

تراویح میں قرآن کا کچھ حصہ رہ جائے تو ختم قرآن کا ثواب

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ تراویح میں امام سے سہوا رکوع، کوئی آیت، قرآن کا کچھ حصہ رہ جائے اور بعد میں اعادہ بھی نہ کرے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ اس کے اور مقتدیوں کے ثواب میں کوئی کمی واقع ہوگی یا نہیں؟

جواب

تراویح میں ایک مرتبہ مکمل قرآن پاک ختم کرنا سنت ہے، لہٰذا جب کوئی رکوع، آیت وغیرہ رہ جائے، تو مستحب یہ ہے کہ پہلے رہے ہوئے کو پڑھے، اگر اعادہ نہ کیا، تو امام اور مقتدیوں دونوں کو مکمل ختم قرآن کا ثواب نہیں ملے گا، بہتر یہ ہے کہ رہے ہوئے رکوع، سورت کو پڑھ لیں، تا کہ مکمل ختم قرآن کا ثواب ملے۔

لما في المحيط البرهاني:

«والحاصل: السنة الختم في التراويح مرة ..... وإذا غلط في القراءة في التراويح فترك سورة أو آية وقرأ ما بعدها، فالمستحب له أن يقرأ المتروكة ثم المقروءة ليكون على الترتيب وكذا في (فتاوى قاضيخان) وإذا فسد الشفع وقد قرأ فيه، لا يعتد بهما قرأ فيه، ويعيد القراءة ليحصل له الختم في الصلاة الجائزة». (كتاب الصلاة، فصل: في التراويح: 1/175، دار الفكر)

وفي الجوهرة النيرة:

«وإذا فسد الشفع وقد قرأ فيه، لا يعتد بما قرأ فيه، ويعيد القراءة ليحصل له الختم في الصلاة الجائزة. وقال بعضهم: يعتد بها؛ لأن المقصود هو القراءة ولا فساد فيها ..... وإذا غلط فترك سورة أو آية وقرأ ما بعدها، فالمستحب له: أن يقرأ المتروكة، ثم المقروءة ليكون على الترتيب». (كتاب الصلاة، باب قيام رمضان: 1/245، دار الكتب العلمية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 172/304