تراویح میں خلاف ترتیب قرآن پاک کی تلاوت کرنا

تراویح میں خلاف ترتیب قرآن پاک کی تلاوت کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی حافظ تراویح پڑھا رہا ہو، درمیان میں کوئی سجدہ تلاوت کرے اور سجدہ سے اٹھنے کے بعد آیت سجدہ کے بعد والی آیت کے علاوہ کوئی اور جگہ سے پڑھ کر رکوع کرے ،تو کیا یہ درست ہے؟

جواب

مذکورہ صورت میں تراویح کی نماز درست ہے، البتہ جان بوجھ کر نفل نماز کے علاوہ دیگر نمازوں میں ایسا کرنا مکروہ ہے، اگر تراویح میں ختم قرآن کرارہا ہے، تو چھوٹی ہوئی آیتوں کا اعادہ ضروری ہے۔

وفي الھندیۃ:
’’ومنھا: ذکر آیۃ مکان آیۃ لو ذکر آیۃ مکان آیۃ إن وقف وقفا تاما ثم ابتدأ بآیۃ أخری أو ببعض آیۃ لا تفسد کما لو قرأ «والعصر إن الإنسان »،ثم قال :«إن الأبرار لفي نعیم»، أو قرأ «والتین إلی قولہ وہذا البلد الأمین» ووقف ،ثم قرأ« لقد خلقنا الإنسان في کبد» ،أو قرأ« إن الذین آمنوا وعملوا الصالحات »ووقف، ثم قال:« أولئک ھم شر البریۃ» لا تفسد أما إذا لم یقف ووصل إن لم یغیر المعنی نحو أن یقرأن «إن الذین آمنوا وعملوا الصالحات فلھم جزاء الحسنی» مکان قولہ: «کانت لھم جنات الفردوس نزلا »لا تفسد ،أما إذا غیر المعنی بأن قرأ« إن الذین آمنوا وعملوا الصالحات أولئک ھم شر البریۃ»،« إن الذین کفروا من أھل الکتاب إلی قولہ خالدین فیھا أولئک ھم خیر البریۃ» تفسد عند عامۃ علمائنا ،وھو الصحیح ھکذا في الخلاصۃ‘‘.(کتاب الصلاۃ، الفصل الخامس: في زلۃ القاري: ١/ ١٣٦: دار الفکر)
في حاشیۃ الطحطاوي:
’’قولہ:(ویکرہ قراء ۃ سورۃ) وکذا الآیۃ فوق الآیۃ مطلقا سواء کان في رکعتین ،أو رکعۃ واستثنی في الأشباہ النافلۃ فلا یکرہ فیھا ذلک وأقرہ علیہ الغزي والحموي‘‘.(کتاب الصلاۃ، فصل في المکروھات: ٣٥٢: قدیمي).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:174/288