بکریوں کے بچوں پر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی؟

Darul Ifta

بکریوں کے بچوں پر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی؟

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ایک سو (١٠٠) بکریوں کا ایک ریوڑ ہے، جس میں تقریباً اسی بکریوں نے تقریباً اسی بچے جنم دیے، لیکن ان بچوں کو تقریباً چھ ماہ تک مالک کی حفاظت میں گھر کے آس پاس سے چارہ کھلایا، تو کیا اب ان بچوں پر جو زکوٰۃ آئے گی وہ ان چھ ماہ کی مدت کو بھی شامل کرکے اور بقیہ چھ ما ہ گزرنے کے بعد دی جائے گی یا پھر یہ چھ ماہ کی مدت شمار نہیں کی جائے گی او رپورا سال نیا مکمل ہونے کے بعد زکوٰۃ ادا کی جائے گی؟

جواب

صورت مسؤلہ میں بچوں کو بھی ان بکریوں کے ریوڑ کے ساتھ حساب کرکے زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے اور چھ ماہ کی مدت کو شمار کرکے زکوٰۃ ادا کر دی جائے، ایک سال گزرنے کی ضرورت نہیں۔
ویضم مستفاد من جنس نصاب إلیہ۔۔۔ والمراد بالضم أن تجب الزکاۃ في الفائدۃ عند تمام الحول علی الأصل.(البحرالرائق، کتاب الزکاۃ، فصل في الغنم: ٢/٣٨٨، رشیدیۃ)
''ومن کان لہ نصاب، فاستفاد في أثناء الحول من جنسہ، ضمہ إلیہ وزکاہ بہ''(الھدایۃ، کتاب الزکاۃ، باب صدقۃ السوائم، ١/١٩٣، شرکت علمیۃ ملتان)
''أن یکون المستفاد من الأصل کالأولاد والإرباح فإنہ یضم بالإجماع.(البنایۃ علی ھوامش الھدایۃ، کتاب الزکاۃ، باب صدقۃ الصوائم: ١/١٩٣، شرکۃ علمیۃ)
والمتولد بین الغنم والظباء یعتبر فیہ الأم فإن کانت غنما وجبت فیہ الزکاۃ ویکمل بہ النصاب، وإلا فلا۔۔۔ کذا في محیط السرخسي. (الھندیۃ، کتاب الزکاۃ، الباب الثاني في صدقۃ السوائم: ١/١٧٨، رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer