بارہ ربیع الاول کو سیرت کا جلسہ کرنا

بارہ ربیع الاول کو سیرت کا جلسہ کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر ۱۲ ربیع الاول کے دن نبی علیہ السلام کی یاد مبارک میں سیرت واخلاق کے عنوان سے جلسہ کا انعقاد کیا جائے اور اس میں علماء کرام کے بیانات ہوں، تو شریعت میں ایسے جلسوں کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نبی اکرمﷺ کی سیرت واخلاق کو بیان کرنا اور لوگوں تک پہنچانا جس کے ذریعہ زندگی سنت نبوی کے مطابق بنے، اور دین کی پابندی کا شوق پیدا ہو، درست اور موجب اجر اور مفید ہے ،لیکن بارہ ربیع الاول کو جلسے کے انعقاد کرنے میں اہلِ بدعت کی تائید اور ان کے ساتھ مشابہت ہے، اس لیے اجتناب کیا جائے۔
لما في تنقیح الحامدیۃ:
’’ کل مباح یؤدي إلی زعم الجھال سنیۃ أمر أو وجوبہ فھو مکروہ‘‘.(مسائل وفوائد شتیٰ،من الحظر والإباحۃ:۳۲۷/۲،رشیدیۃ).
وفي الفتاویٰ الحدیثیۃ:
’’الموالد والأذکار التي تفعل عندنا أکثرھا مشتمل علی خیر،کصدقۃ، ذکر ،وصلاۃ وسلام علی رسول اللہﷺ ومدحہ،علی شر بل شرور لم یکن منھا إلا رؤیۃ النساء للرجال الأجانب‘‘.(مطلب الاجتماع للموالد والأذکار،وصلاۃ التراویح:۲۰۲،قدیمي).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:160/66