اگر کسی وجہ سے عشاء کے فرض فاسد ہوجائیں تو تراویح کے اعادہ کا حکم

اگر کسی وجہ سے عشاء کے فرض فاسد ہوجائیں تو تراویح کے اعادہ کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تراویح اور وتر وغیرہ سب پڑھ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ امام یا منفر د کو عشاء کے فرض میں کچھ سہو ہوگیا تھا ،جس کی وجہ سے عشاء کی نماز نہیں ہوئی تھی تو کیا صرف فرض لوٹائیں گے یا تراویح یا وتر سب دوبارہ پڑھنے ہوں گے؟

جواب

تراویح عشاء کے تابع ہیں جیسے اگر کوئی شخص عشاء سے پہلے تراویح پڑھ لے تو تراویح نہیں ہوں گی اس طرح اگر عشاء کے وتر فاسد ہو جائیں اور منفرد یا امام تراویح پڑھا چکا ہے تو فرضوں کے لوٹانے کے ساتھ تراویح بھی لوٹائی جائیں گی خواہ تراویح تمام پڑھ چکا ہو یا بعض، البتہ وتر کے لوٹانے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہ عشاء کے تابع نہیں ہیں ۔
والصحیح أن وقتہا ما بعد العشاء إلی طلوع الفجر قبل الوتر وبعدہ حتی لو تبین أن العشاء صلاہا بلا طہارۃ دون التراویح والوتر أعاد التراویح مع العشاء دون الوتر؛ لأنہا تبع للعشاء ہذا عند أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالی فإن الوتر غیر تابع للعشاء في الوقت عندہ. (الھندیۃ،کتاب الصلاۃ، فصل في التراویح: ١/١١٥، رشیدیۃ)
وفي الحلبي:لو صلی العشاء بإمام أي مع إمام أو مقتدیا بإمام وصلی التراویح بإمام آخر ثم علم أن الإمام الأول کان قد صلی العشاء علی غیر وضوء أوعلم فسادھا بوجہ من الوجوہ فإنہ یعید العشاء لفسادھا ویعید التراویح تبعا لھا کما یعید سنتھا ولا یلزمہ إعادۃ الوتر في مثل ھذہ الصورۃ عند أبي حنیفۃ لاستقلالہ وعدم تبعیتہ للعشاء عندہ.(الحلبي الکبیر: کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، التراویح: ص: ٤٠٤، سھیل اکیڈمی، لاہور).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی