’’اللہ ہر جگہ موجود ہے‘‘ یا ’’اللہ کا علم ہر جگہ موجود ہے‘‘ کہنے کا حکم

’’اللہ ہر جگہ موجود ہے‘‘ یا ’’اللہ کا علم ہر جگہ موجود ہے‘‘ کہنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے یااسی طرح  اللہ کا علم ہر جگہ موجود ہے کہنا درست ہے؟

جواب

ذات باری تعالی کے متعلق اہل سنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی اپنی صفات (علم) کے اعتبار سے ہر جگہ موجود ہیں، جب کہ ذات کے اعتبار سے باری تعالی جگہ، زمانے اور جہات سے پاک ہیں۔
لما في التنزیل:
«وھو اللہ في السماوات وفي الأرض یعلم سرکم وجھرکم ویعلم ما تکسبون». (سورۃ الأنعام: ٣)
وفی تفسیر ابن کثیر:
’’اختلف مفسرو ھذہ الآیۃ علی أقوال بعد اتفاقھم علی إنکار قول الجھمیۃ الأول القائلین، تعالی عن قولھم علوا کبیرا، بأنہ في کل مکان، حیث حملوا الآیۃ علی ذلک، فالأصح من الأقوال: أنہ المدعو اللہ في السموات وفي الأرض، أي یعبدہ ویوحدہ ویقر لہ بالإلھیۃ من في السموات ومن في الأرض، ویسمونہ اللہ ویدعونہ رغبا ورھبا، إلا من کفر من الجن والإنس، وھذہ الآیۃ علی ھذا القول، کقولہ تعالی: وھو الذي في السماء إلہ وفي الأرض إلہ..... إلخ‘‘.(سورۃ الأنعام[الآیۃ: ٣]، ٢/ ١٦٩، ١٦٨، ط: دار الفیحاء بیروت).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر : 175/133