اعتکاف سے متعلق چند ضروری مسائل

Darul Ifta

اعتکاف سے متعلق چند ضروری مسائل

۱……اگر مسجد کا بیت الخلاء نہ ہو تو معتکف کا قضائے حاجت کے لیے اپنے گھر جانا جائز ہے۔
۲……معتکف کو دن یا رات میں احتلام ہو جائے تو اس سے اعتکاف میں کوئی فرق نہیں آتا، اس صورت میں معتکف کو چاہیے کہ پہلے تیمم کرلے، پھر غسل کا انتظام کرے۔
۳……معتکف کو غسلِ جنابت کے سوا اور کسی قسم کے غسل کے لیے نکلنا جائز نہیں ہے۔ معتکف کو فرض نماز یا نفلی عبادت تلاوت قرآن، سجدہ تلاوت یا نوافل وغیرہ یا قضا نماز کی ادائیگی کی خاطر وضو کے لیے مسجد سے باہر جانا جائز ہے۔ باہر سے مراد وہ جگہ ہے جہاں وضو کرتے ہیں۔
۴……جن عبادات کےلیے (مثلاً: نماز، تلاوت وغیرہ) وضو ضروری ہے، اس کے لیے تو معتکف کا نکلنا درست ہے،لیکن وضو کے بعد ایک لمحہ بھی ٹھہرنا جائز نہیں اور نہ ہی راستہ میں رکنا جائز ہے، تاہم مستحب وضو یعنی وضو  پر وضو کرنا ضروری نہیں ہے، لہذا اس کےلیے معتکف کا نکلنا جائز نہیں ہے، وگرنہ مسنون یا واجب اعتکاف فاسد ہوجائےگا۔
۵……اگر معتکف کو کوئی ایسا شخص میسر نہیں جو اس کے لیے کھانا پانی لاسکے تو وہ کھانا لانے کے لیے مسجد سے باہر جاسکتا ہے، لیکن کھانا مسجد میں لاکر ہی کھانا چاہیے۔
۶……بلاضرورت مسجد سے باہر نکلنا خواہ جان بوجھ کر ہو یا بھول کر یا غلطی سے بہرصورت اس سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے، البتہ بھول کر یا غلطی سے باہر نکلنے سے اعتکاف توڑنے کا گناہ نہ ہو گا۔
’’ومن الاعذار الخروج للغائط والبول واداء الجمعۃ فاذا خرج لبول او غائط لابأس بان یدخل بیتہ ویرجع الی المسجد کما فرغ من الوضوء ولو مکث فی بیتہ فسد اعتکافہ وان کان ساعۃ عند ابی حنیفۃ رحمہ اﷲ.کذا فی المحیط‘‘.(الھندیۃ،کتاب الصوم، الباب السابع في الاعتکاف: ١/٢١٢، رشیدیۃ)
’’ومقدماتہا لیدخل الاستنجاء والوضوء والغسل لمشارکتہا لہما في الاحتیاج وعدم الجواز في المسجد‘‘.(رد المحتار، کتاب الصوم، باب الاعتکاف: ٢/٤٤٥،سعید)
’’وفي الفتاوی الظھیریۃ:وقیل یخرج بعد الغروب وللأکل والشرب وینبغي حملہ علی ما إذا لم یجد من یأتي لہ بہ فحینئذ یکون من الحوائج الضروریۃ کالبول والغائط‘‘.(البحرالرائق، کتاب الصوم، باب الاعتکاف:٢/٥٣٠، دارالکتب العلمیۃ)
’’وإن خرج من غیر عذر ساعۃ فسد اعتکافہ في قول أبی حنیفۃ ـ رحمہ اللّٰہ تعالی ـ کذا في المحیط. سواء کان الخروج عامدا أو ناسیا‘‘.(الھندیۃ، کتاب الصوم، باب الاعتکاف: ١/٢١٢، رشیدیۃ)
(وکذا في مراقي الفلاح مع شرح شرحہ للطحطاوي،باب الاعتکاف،ص:۷۰۴،قدیمي)
.فقط.واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer